ریاست اترپردیش کے ضلع مئو میں قائم کسان سہکاری شوگر فیکٹری سے نکلنے والا زہریلا مواد، آس پاس کے گاؤں کے لیے پریشانی کا سبب بن گیا ہے۔ فیکٹری کی بوسیدہ سیور لائن سے بہنے والا کیمیکل شدہ پانی کاشتکاری کو سخت نقصان پہنچا رہا ہے۔ ویسٹ مینجمنٹ نہ ہونے سے یہ زہریلا پانی گیہوں کے کھیتوں کو تباہ کر رہا ہے۔
ہر سال شوگر فیکٹری میں پیرائی سیشن شروع ہونے کے بعد لاکھوں لیٹر کیمیکل شدہ پانی براہ راست کھیتوں میں پہنچ جاتا ہے۔ قریب کے نصف درجن سے زائد گاؤں کے کاشتکاروں نے کئی بار اپنی پریشانی انتظامیہ کے سامنے پیش کی ہے۔ اس سے نجات پانے کی کوشش کرتے کرتے کاشتکار بھی تھک چکے ہیں۔
مقامی خاتون پھولا دیوی کہتی ہیں کہ فیکٹری انتظامیہ کے لوگ ان کی شکایت پر توجہ ہی نہیں دیتے۔ ہر سال انہیں فیکٹری سے برآمد ہونے والے آلودہ پانی سے خسارہ اٹھانا پڑتا ہے۔
مزید پڑھیے: مئو: پسماندہ طبقات کے لئے محکمہ صحت کا کیمپ
جس کھیت میں شوگر فیکٹری کا آلودہ پانی داخل ہو جاتا ہے وہاں کی پیداوار ختم ہو جاتی ہے۔ آلودہ پانی سے تحفظ کے لئے سڑکوں کے کنارے شجرکاری کا کام بھی آس پاس کے گاؤں کے نوجوان کر رہے ہیں۔ کاشتکار چاہتے ہیں کہ ان کی پریشانی کا کوئی مستقل حل تلاش کیا جائے۔
اس معاملے میں شوگر فیکٹری انتظامیہ سے بات چیت کی کوشش ناکام رہی۔