اردو ایک زبان ہی نہیں بلکہ مکمل تہذیب ہے اردو زبان میں بے شمار اخبارات و رسائل و جرائد شائع ہوتے رہے یہی نہیں بلکہ جنگ آزادی میں اردو اخبارات نے جو کردار ادا کیا وہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔
اردو تہذیب و ادب کا گہوارہ تصور کیے جانے والے لکھنؤ شہر سے متعدد اردو اخبارات شائع ہوتے رہے لیکن موجودہ دور میں عالمی وباء اور حکومت کی پالیسی نے کمر توڑ دی ہے اب بیشتر اردو اخبارت کے حالت یہ ہیں کہ پی ڈی ایف فائل تک ہی محدود ہوتے جارہے ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب مالی تنگی کی وجہ سے یہاں کے قدیم اخبارات بند ہوجائیں۔
سن 2020 کے اوائل میں کورونا نے تجارتی اداروں کو مالی طورپ متاثر کیا۔ وہیں اخبارات کو بھی سخت چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، لاک ڈاؤن اور کووڈ کی خوف نے تمام لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا، اخبارات کی رسائی اب اس پیمانے پر نہیں ہو پا رہی تھی جیسا کہ عام حالات میں اخبارات شہر کے ہر گلی محلے و کوچے میں دستیاب ہوتے تھے یا یوں کہیے کہ خریدار کی دسترس سے باہر ہوگئے۔
بیشتر اخبارات کے ذمہ داروں نے نے حالات سے متاثر ہو کر اپنے پیجز میں کمی کردی تو کئی اخبارات نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور پی ڈی ایف فائل کے ذریعے عوام تک پہونچے لگے اس دوران کارپوریٹ سے ملنے والے اشتہارات بھی متاثر ہوئے جس میں سب سے زیادہ اردو اخبارت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ناگفتہ بہ حالات کی وجہ سے اب لکھنو سے شائع ہونے والے زیادہ تر اخبارات مالی تنگی کے شکار ہیں جن میں سے محاذ جنگ ،اودھ نامہ اور صحاف اخبار سرے فہرست ہے۔
اخبارات کے ایڈیٹرز مانتے ہیں کہ اردو اخبار پر زوال کا دور بہت پہلے سے شروع ہے لیکن جون 2016 میں جب مرکزی حکومت کے وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت کام کرنے والے ادارے ڈی اے وی پی نے نئی پالیسی کا نفاذ کیا اسی دوران اردو اخبارت کے وجود پر سوال کھڑا ہوگیا تھا سال 2020 میں میں عالمی وبا کووڈ 19 نے مزید متاثر کیا جس کی وجہ سے اب اردو اپنے ہی شہر میں دم توڑ رہی ہے۔
صحافت اخبار کے گروپ ایڈیٹر امان عباس نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ دور میں حکومت کا جو رویہ اقلیتوں کے ساتھ ہے وہی رویہ اردو اخبارات کے ساتھ ہے اتر پردیش حکومت اردو اخبارات میں سے صرف ایک اخبار کو اشتہار دیتی ہے وہ بھی اس وجہ سے کہ کوئی عدالت کا رخ نہ کرلے ان تمام حالات کی وجہ سے اردو اخبارات کا وجود خطرہ میں ہے۔
مزید پڑھیں:'نوجوانوں کو اردو سے قریب کیے بغیر اردو کا فروغ ممکن نہیں'
روزنامہ راشٹریہ سہارا اردو کے سینئر صحافی ڈاکٹر حمایت جائسی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے کہا کہ اردو اخبارات کی حالت کو دیکھتے ہوئے حکومت کو علیحدہ و خصوصی بجٹ منظور کرنا چاہیے کیونکہ اس کے قارئین کم ہیں ایسے میں اردو زبان کی ترویج و ترقی کے لیے اخبارات کو ہونا ضروری ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب حکومت خاص مالی امداد کرے گی۔