تحریکِ آزادی میں ملک کے تمام لوگوں نے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ شرکت کی تھی، جنگِ آزادی میں بریلی ضلع کے تعاون کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ یہاں کے ہر خطے میں تحریکِ آزادی سے وابستہ کوئی نہ کوئی قصّہ تاریخ کے سنہرے صفحات میں درج ہیں۔ بریلی میں واقع بریلی کالج یوں تو تحریکِ آزادی کے تمام واقعات کا مرکز رہا ہے. لیکن اس میں واقع 'آزاد ہاسٹل' خود میں علاحدہ اہمیت کا حامل ہے. دراصل بریلی کالج کے آزاد ہاسٹل کا سنگِ بنیاد سنہ 1906ء میں رکھا گیا تھا، ہاسٹل میں کل 72 کمرے تیار کیے گئے تھے، جن میں 68 کمرے طلباء کے قیام کے لیے مختص تھے، جن میں برطانوی حکومت کے خلاف تمام منصوبے تیار کیے جاتے تھے۔ سنہ 1929ء سے سنہ 1943ء تک ملک گیر تحریکوں میں بریلی کالج کا اہم کردار رہا ہے۔
محمد علی خان عرف جیمی گرین اور چندر شیکھر آزاد کے بھتیجے اسی کالج کے طالب علم تھے۔ اس وجہ سے بھی چندر شیکھر آزاد کی اس کالج سے وابستگی رہی۔ تحریک کے دوران مجاہدین آزادی نے اس ہاسٹل میں جمع ہوکر منصوبہ بندی تیار کی اور کئی مواقع ایسے بھی آئے کہ جب برطانوی حکمرانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں:اے ایم یو: صدسالہ خصوصی شمارہ 'یونیورسٹی گزٹ' کے اعتراض پر وضاحت
بہرحال اس کالج کی خاص یادگار کے طور پر جیمی گرین کا نام ضرور چرچہ میں رہتا ہے۔ وہ برطانوی حکومت کی فوج میں رہ کر بھارتیوں کے لیے جاسوسی کرتے تھے۔ اخیر میں ایک دن جیمی کا راز فاش ہوگیا اور اُنہیں برطانوی حکمرانوں نے جاسوسی کے الزام میں پھانسی دے دی۔
وہیں دوسری طرف گزشتہ چار برس سے آزاد ہاسٹل کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔ اس ہاسٹل کے اطراف میں اونچے اونچے درخت ہیں اور زمین پر گھاس اُگ آئی ہے۔ لیکن اندر دیکھنے پر چندر شیکھر آزاد کا مجسمہ صاف نظر آتا ہے۔