علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اسسٹنٹ کنٹرول (داخلہ)، فیصل وارث کی جانب سے گزشتہ ماہ 27 دسمبر 2022 کو ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا،جس نوٹس کو یونیورسٹی کے تمام شعبوں کو بھیجا گیا تھا،اس نوٹس میں اے ایم یو میں زیر تعلیم کشمیری (1300 طلباء و طالبات) سے ان کی تمام تفصیلات مانگ کر علیگڑھ پولیس کو بھیجنے کی بات کہی گئی تھی جس سے متعلق ای ٹی وی بھارت نے گزشتہ روز ایک خبر شائع بھی کی تھی۔
اس خبر میں اے ایم یو پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے بھی سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ تسلیم کیا کہ "نوٹس شائع کرنے کی ضرورت نہیں تھی اس سے متعلق کنٹرول سے بات کی جائیگی" اور اے ایم یو میں زیر تعلیم سینئر کشمیری طلباء نے صرف کشمیری طلباء کی تفصیلات مانگ کر علیگڑھ پولیس کو دستیاب کرانے والے نوٹس پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے طلباء اور ان کے والدین کو ذہنی دباؤ میں بتایا تھا اور اے ایم یو انتظامیہ سے اپیل بھی کی تھی کہ ان سے کیوں اس طرح پہلی مرتبہ تفصیلات مانگ کر علیگڑھ پولیس کو دی جا رہی ہے۔
یونیورسٹی اسسٹنٹ کنٹرول (داخلہ)، فیصل وارث کی ہی جانب سے گزشتہ روز کی تاریخ میں ایک نوٹس سے متعلق آج یونیورسٹی پراکٹر نے اپنے دفتر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ "کشمیری طلباء کی تفصیلات سے متعلق اسسٹنٹ کنٹرول (داخلہ)، فیصل وارث کی جانب سے جاری نوٹس کو واپس لے لیا گیا ہے"۔
اے ایم یو میں زیر تعلیم سینئر کشمیری ریسرچ اسکالرز محمد زبیر نے ٹیلی فون پر نوٹس واپس لئے جانے کے فیصلے پر خوشی کا اطہار کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ کا شکر ادا کیا اور مستقبل میں اس طرح کے تکلیف دینے والے نوٹس کو دوبارہ جاری نا کئے جانے کی بھی اپیل کی۔
واضح رہے علیگڑھ پولیس نے ایک خط اے ایم یو پراکٹر کو اے ایم یو میں زیر تعلیم طلباء کی تفصیلات مانگنے سے متعلق بھجا گیا تھا جس کے بعد اسسٹنٹ کنٹرول (داخلہ) فیصل وارث کی جانب سے ایک نوٹس صرف کشمیری طلباء سے تفصیلات مانگنے سے متعلق نوٹس جاری کیا گیا تھا جس سے متعلق گزشتہ روز ای ٹی وی بھارت نے ایک پیکیج شائع کیا اور آج پراکٹر نے بیان میں نوٹس کو واپس لینے کی بات کہیں اور نوٹس کو واپس لینے والا نوٹس بھی دکھایا۔