تیج بہادر نے کہا کہ جب میں نے بطور آزاد امیدوار پرچہ داخل کیا تھا اس وقت بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے ان سے رابطہ کیا تھا اور اور الیکشن نا لڑنے کے لیے 50 کروڑ روپے دینے کی کوشش کی تھی حالاںکہ تیج بہادر نے کسی بھی رہنما کا نام نہیں لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کے صدر اکھیلیش یادو کو اندیشہ تھا کہ بی جے پی اس طرح کی حرکت کر سکتی ہے اسی لیے انہوں نے شالنی یادو کا بھی پرچہ داخل کروایا تھا تا کہ ایسے حالات میں پریشانی نا ہو۔
واضح رہے کہ تیج بہادر کا پرچہ رد ہو گیا ہے اور اب وہ شالنی یادو کی حمایت میں انتخابی مہم چلائیں گے۔
الیکشن کمیشن نے تیج بہادر کا پرچہرد کیے جانے کی وجہ بتائی کہ انہوں نے دو پرچے داخل کیے تھے اور دونوں پرچوں میں انہیں فوج سے برخاست کیے جانے کی الگ الگ وجہ بتائی ہے۔
تیج بہادر کو گزشتہ برس آرمی جوانوں کو خراب کھانا دیے جانے کی شکایت کر کے ویڈیو بنانے پر آرمی سے برخاست کر دیا گیا تھا