ETV Bharat / state

'بریلی کے منفرد ماڈل ٹیچر جنہوں نے تعلیم کو آسان بنا دیا'

author img

By

Published : Sep 28, 2019, 4:34 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 8:57 AM IST

بریلی میں ایک ٹیچر نے کتابوں کے علاوہ کاغذ کے ماڈل سے بچوں کو پڑھانا شروع کیا ہے۔ خاص بات یہ کہ نئے ماڈل کے اختیار کرنے سے بچوں کی تعلیمی معیار میں بھی اضافہ ہوا ہے اور تعداد میں بھی۔

'بریلی کے منفرد ماڈل ٹیچر جنہوں نے تعلیم کو آسان بنا دیا'


اساتذہ کی خصوصیت ان کی انفرادی تعلیمی سطح سے کہیں زیادہ اس بات پر منحصر کرتی ہے کہ وہ اسکول میں طلباء و طالبات کے سیکھنے کے عمل میں کتنا تعاون کرتے ہیں۔ اساتذہ اور طلباء کے درمیان افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے مقصد سے نئے طریقہ کار یا انداز میں تبدیلی کا استعمال بھی کسی ٹیچر کی ذاتی قابلیت پر منحصر ہے۔

'بریلی کے منفرد ماڈل ٹیچر جنہوں نے تعلیم کو آسان بنا دیا'

یہ تمام خوبیان اترپردیش کے ضلع بریلی کے ہرونگلا علاقے کے پرائمری اسکول میں مامور ٹیچر ذاکر حسین کے طریقہ تدریس میں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ انہوں نے این سی ای آر ٹی کے معیار کے برعکس طلباء کو کتابوں کے بجائے ماڈل سے پڑھانا شروع کیا ہے۔ خاص بات یہ کہ بچے کتابوں کے مقابلہ میں ماڈل کے ذریعے زیادہ بہتر طریقے سے علم حاصل کر رہے ہیں۔
ذاکر حسین کو لوگ اب اُنکے نام سے کم، بلکہ ماڈل ٹیچر کے نام سے زیادہ جانتے ہیں۔

گزشتہ ایک برس سے ”پرائمری ماڈل اسکول، ہرونگلا دوم“ میں مامور ذاکر حسین اپنے اسکول میں طلباء کو کتابوں کے بجائے ماڈل کے ذریعے پڑھاتے ہیں۔ بچے بھی کتابوں کے بجائے ماڈل سے پڑھنے میں زیادہ دلچسپی دکھا رہے ہیں۔

اُنکی نئی تدریسی تکنیک کی خصوصیت یہ ہے کہ گزشتہ برس اسکول میں 165 طلباء تھے، جبکہ رواں برس یہ تعداد 270 تک پہنچ گئی ہے۔ اُنکے کئی ماڈل ریاستی سطح پر مشہور و معروف ہو چکے ہیں۔ ریاست کے کئی ٹیچرز تدریس کے اس نایاب طریقے کو بڑی تیزی سے اختیار کر رہے ہیں۔

سب سے بڑی پریشانی پرائمری اسکولوں میں طلبہ کی کم حاضری ہے۔ حاضری میں اضافے کا بہترین طریقہ تدریسی طریقہ کو دلچسپ بنانا ہے۔ لہذا تدریسی کام کو دلچسپ بنانے کے لئے ٹیچر ذاکر حسین نے کتابوں کے بجائے ماڈل کا استعمال کیا ہے۔
انہوں نے ریاضی، سائنس، انگریزی، ہندی، جغرافیہ، تاریخ، سوشل سائنس، آرٹ اور قومی یکجہتی وغیرہ کے ایک سے بڑھ کر ایک ماڈل تیار کئے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ وہ ان ماڈلز پر آنے والے تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔ ذاکر حسین نے حال ہی میں ریاضی کا بھی ایک ماڈل تیار کیا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ریاضی کے پانچ بنیادی آپریشن کا حل ایک ہی ماڈل سے نکالا جا سکتا ہے۔ طاق و جفت نمبر، جمع، خلاصہ، ضرب و تقسیم کا طریقہ بہترین انداز میں طلبا کو سمجھایا جا سکتا ہے۔ ریاضی کے ماڈل میں انہوں نے تین گنا تین اور چار گنا چار کا حیرت انگیز مربع بنانے کی تدبیر بھی تیار کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسکول میں بچوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔
انکی محنت اور تعاون صرف مضامین تک محدود نہیں ہے۔ انہوں نے ملک کے تمام 28 ریاستوں کے نام ایک منٹ میں یاد کرنے کی منفرد ترکیب نکال کر تعلیمی محکمے کے افسران کو بھی حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ایک جیسے لفظ سے شروع ہونے والی ریاستوں کے نام ایک خانہ میں رکھکر باقی الفاظ کا استعمال کیا ہے اور بچوں کو آسانی سے تمام ریاستوں کے نام یاد کرا دیے ہیں۔ ان کی جمع اور تقسیم کی مشین نے بھی بہت مقبولیت حاصل کی ہے۔ انہوں نے اپنے ماڈل کے تمام ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی اپلوڈ کئے ہیں، تاکہ دیگر اساتذہ بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔ تعلیمی شعبے میں ذاکر حسین کی بیش بہا خدمات کے اعتراف میں گذشتہ یومِ اساتذہ کے موقع پر محکمہ تعلیم کی جانب سے انہیں ”بیسٹ ٹیچر“ کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔


اساتذہ کی خصوصیت ان کی انفرادی تعلیمی سطح سے کہیں زیادہ اس بات پر منحصر کرتی ہے کہ وہ اسکول میں طلباء و طالبات کے سیکھنے کے عمل میں کتنا تعاون کرتے ہیں۔ اساتذہ اور طلباء کے درمیان افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے مقصد سے نئے طریقہ کار یا انداز میں تبدیلی کا استعمال بھی کسی ٹیچر کی ذاتی قابلیت پر منحصر ہے۔

'بریلی کے منفرد ماڈل ٹیچر جنہوں نے تعلیم کو آسان بنا دیا'

یہ تمام خوبیان اترپردیش کے ضلع بریلی کے ہرونگلا علاقے کے پرائمری اسکول میں مامور ٹیچر ذاکر حسین کے طریقہ تدریس میں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ انہوں نے این سی ای آر ٹی کے معیار کے برعکس طلباء کو کتابوں کے بجائے ماڈل سے پڑھانا شروع کیا ہے۔ خاص بات یہ کہ بچے کتابوں کے مقابلہ میں ماڈل کے ذریعے زیادہ بہتر طریقے سے علم حاصل کر رہے ہیں۔
ذاکر حسین کو لوگ اب اُنکے نام سے کم، بلکہ ماڈل ٹیچر کے نام سے زیادہ جانتے ہیں۔

گزشتہ ایک برس سے ”پرائمری ماڈل اسکول، ہرونگلا دوم“ میں مامور ذاکر حسین اپنے اسکول میں طلباء کو کتابوں کے بجائے ماڈل کے ذریعے پڑھاتے ہیں۔ بچے بھی کتابوں کے بجائے ماڈل سے پڑھنے میں زیادہ دلچسپی دکھا رہے ہیں۔

اُنکی نئی تدریسی تکنیک کی خصوصیت یہ ہے کہ گزشتہ برس اسکول میں 165 طلباء تھے، جبکہ رواں برس یہ تعداد 270 تک پہنچ گئی ہے۔ اُنکے کئی ماڈل ریاستی سطح پر مشہور و معروف ہو چکے ہیں۔ ریاست کے کئی ٹیچرز تدریس کے اس نایاب طریقے کو بڑی تیزی سے اختیار کر رہے ہیں۔

سب سے بڑی پریشانی پرائمری اسکولوں میں طلبہ کی کم حاضری ہے۔ حاضری میں اضافے کا بہترین طریقہ تدریسی طریقہ کو دلچسپ بنانا ہے۔ لہذا تدریسی کام کو دلچسپ بنانے کے لئے ٹیچر ذاکر حسین نے کتابوں کے بجائے ماڈل کا استعمال کیا ہے۔
انہوں نے ریاضی، سائنس، انگریزی، ہندی، جغرافیہ، تاریخ، سوشل سائنس، آرٹ اور قومی یکجہتی وغیرہ کے ایک سے بڑھ کر ایک ماڈل تیار کئے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ وہ ان ماڈلز پر آنے والے تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔ ذاکر حسین نے حال ہی میں ریاضی کا بھی ایک ماڈل تیار کیا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ریاضی کے پانچ بنیادی آپریشن کا حل ایک ہی ماڈل سے نکالا جا سکتا ہے۔ طاق و جفت نمبر، جمع، خلاصہ، ضرب و تقسیم کا طریقہ بہترین انداز میں طلبا کو سمجھایا جا سکتا ہے۔ ریاضی کے ماڈل میں انہوں نے تین گنا تین اور چار گنا چار کا حیرت انگیز مربع بنانے کی تدبیر بھی تیار کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسکول میں بچوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔
انکی محنت اور تعاون صرف مضامین تک محدود نہیں ہے۔ انہوں نے ملک کے تمام 28 ریاستوں کے نام ایک منٹ میں یاد کرنے کی منفرد ترکیب نکال کر تعلیمی محکمے کے افسران کو بھی حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ایک جیسے لفظ سے شروع ہونے والی ریاستوں کے نام ایک خانہ میں رکھکر باقی الفاظ کا استعمال کیا ہے اور بچوں کو آسانی سے تمام ریاستوں کے نام یاد کرا دیے ہیں۔ ان کی جمع اور تقسیم کی مشین نے بھی بہت مقبولیت حاصل کی ہے۔ انہوں نے اپنے ماڈل کے تمام ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی اپلوڈ کئے ہیں، تاکہ دیگر اساتذہ بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔ تعلیمی شعبے میں ذاکر حسین کی بیش بہا خدمات کے اعتراف میں گذشتہ یومِ اساتذہ کے موقع پر محکمہ تعلیم کی جانب سے انہیں ”بیسٹ ٹیچر“ کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 8:57 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.