ETV Bharat / state

Tunde Kabab: ٹنڈے کباب لکھنو کی شناخت کس طرح بنے

author img

By

Published : May 4, 2022, 6:15 PM IST

ایک طرف جہاں لکھنؤ کی تہذیب و ثقافت اور زبان و ادب اس شہر کو دوسرے شہروں سے منفرد بناتی ہے وہیں شہر کی دوسری پہچان کے طور پر یہاں کے لذیذ پکوان، کھان پان اور بہترین ذائقے ہیں۔ مغلئی اور نوابی دور کے ذائقے آج بھی عوام کے دلوں پر راج کر رہے ہیں۔ بہترین کھانوں کے شوقین حضرات آج بھی لکھنؤ کو اپنی ترجیحات میں شامل کرتے ہیں۔ How Tande Kebab became identity of Lucknow

’ٹنڈے کباب‘ لکھنو کی شناخت کس طرح بنے
’ٹنڈے کباب‘ لکھنو کی شناخت کس طرح بنے

لکھنؤ ان چنندہ شہروں میں سے ایک ہے جہاں کے لزیز کھانے پوری دنیا میں مشہور ہیں، چاہے وہ حیدرآباد کی بریانی ہو یا دہلی کا مغلئی کھانا ہو، لکھنؤ کے نواب دور کے ذائقے آج بھی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کررہے ہیں۔ نوابی دور کو گزرے ہوئے ایک صدی گزر چکی ہے لیکن اس دور کے ذائقے آج بھی لکھنؤ کی عظمت کو بلند و بالا کئے ہوئے ہیں۔ دنیا بھر میں آباد لذیذ پکوانوں کے شوقین لوگوں کی پہلی پسند لکھنو کا ذائقہ ہوتا ہے۔ اکبری گیٹ پر 115 برس قدیم ٹنڈے کباب آج بھی پوری ملک میں منفرد پہچان کا حامل ہے۔ رمضان کے مہینے میں یہاں کی رونقیں دوبالا ہو جاتی ہیں

’ٹنڈے کباب‘ لکھنو کی شناخت کس طرح بنے
’ٹنڈے کباب‘ لکھنو کی شناخت کس طرح بنے

tunde ke kabab a-special dish of Lucknow

ٹنڈے کبابی کی تاریخ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حاجی کا خاندان بھوپال میں رہتا تھا جہاں وہ نوابوں کے لیے مختلف قسم کے پکوان بنایا کرتے تھے۔ کباب کی ایجاد نوابوں کے دور میں بطور مجبوری ہوا تھا، نواب کھانے کے انتہائی شوقین ہوا کرتے تھے لیکن عمر کے ساتھ ان کے دانت گرجاتے تھے، اس لئے ان کو کھانے میں پریشانی آتی تھی۔ ماہر طباخوں نے اس کی ایک ترکیب نکالی، جس کے تحت وہ گوشت کو کوٹ لیا کرتے تھے تاہم اسے لذیذ اور مقوی بنانے کےلیے اس میں مختلف قسم کے مصالحہ جات بھی ڈالے جاتے تھے۔ اس طرح کباب وجود میں آئے۔ جب حاجی خاندان لکھنو آیا تو اکبری گیٹ علاقہ میں ایک دکان کھولی گئی جہاں پر کباب بنائے جاتے تھے۔ رفتہ رفتہ اس کباب کو پورے شہر میں شہرت حاصل ہوگئی۔

ٹنڈے کباب لکھنو کی شناخت کس طرح بنے

ٹنڈے کباب ہوٹل کے مالک ذیشان نے بتایا کہ ان کے پردادا مراد علی نے 1905 میں لکھنؤ کے اکبری گیٹ علاقہ میں ایک چھوٹی سی دکان کھولی اور وہ اپنے والد کے ساتھ یہاں بیٹھا کرتے تھے جبکہ اطراف و اکناف کے لوگ یہاں کباب کھانے آیا کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ پردادا مراد علی کو پتنگ بازی کا کافی شوق تھا اور پتنگ بازی کے دوران ایک حادثہ پیش آیا جس میں ان کا ہاتھ شدید طور پر زخمی ہوگیا تاہم علاج کے دوران ہاتھ کو کاٹنا پڑا۔ جس کے بعد انہیں ٹنڈے کے نام سے پکارا جانے لگا اور ان کی دکان ٹنڈے کے نام سے معروف ہوئی جبکہ یہاں کے کباب، ٹنڈے کباب کے نام سے مشہور ہوگئے۔ ذیشان نے کباب سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ اس میں ایک سو سے زائد مصالحہ جات ملائے جاتے ہیں۔ History of Tunday Kebabs

یہ بھی پڑھیں:

Popularity of Nihari in Kanpur: رمضان میں کانپور والے نہاری کے دیوانے

ٹنڈے کباب کے شوقین افراد کے مطابق ایک زمانے سے یہاں کے کباب کا ذائقہ لوگوں کو بیحد پسند آرہا ہے اور لوگ دور دراز سے یہاں آکر ٹنڈے کباب کھاتے ہیں۔

لکھنؤ ان چنندہ شہروں میں سے ایک ہے جہاں کے لزیز کھانے پوری دنیا میں مشہور ہیں، چاہے وہ حیدرآباد کی بریانی ہو یا دہلی کا مغلئی کھانا ہو، لکھنؤ کے نواب دور کے ذائقے آج بھی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کررہے ہیں۔ نوابی دور کو گزرے ہوئے ایک صدی گزر چکی ہے لیکن اس دور کے ذائقے آج بھی لکھنؤ کی عظمت کو بلند و بالا کئے ہوئے ہیں۔ دنیا بھر میں آباد لذیذ پکوانوں کے شوقین لوگوں کی پہلی پسند لکھنو کا ذائقہ ہوتا ہے۔ اکبری گیٹ پر 115 برس قدیم ٹنڈے کباب آج بھی پوری ملک میں منفرد پہچان کا حامل ہے۔ رمضان کے مہینے میں یہاں کی رونقیں دوبالا ہو جاتی ہیں

’ٹنڈے کباب‘ لکھنو کی شناخت کس طرح بنے
’ٹنڈے کباب‘ لکھنو کی شناخت کس طرح بنے

tunde ke kabab a-special dish of Lucknow

ٹنڈے کبابی کی تاریخ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حاجی کا خاندان بھوپال میں رہتا تھا جہاں وہ نوابوں کے لیے مختلف قسم کے پکوان بنایا کرتے تھے۔ کباب کی ایجاد نوابوں کے دور میں بطور مجبوری ہوا تھا، نواب کھانے کے انتہائی شوقین ہوا کرتے تھے لیکن عمر کے ساتھ ان کے دانت گرجاتے تھے، اس لئے ان کو کھانے میں پریشانی آتی تھی۔ ماہر طباخوں نے اس کی ایک ترکیب نکالی، جس کے تحت وہ گوشت کو کوٹ لیا کرتے تھے تاہم اسے لذیذ اور مقوی بنانے کےلیے اس میں مختلف قسم کے مصالحہ جات بھی ڈالے جاتے تھے۔ اس طرح کباب وجود میں آئے۔ جب حاجی خاندان لکھنو آیا تو اکبری گیٹ علاقہ میں ایک دکان کھولی گئی جہاں پر کباب بنائے جاتے تھے۔ رفتہ رفتہ اس کباب کو پورے شہر میں شہرت حاصل ہوگئی۔

ٹنڈے کباب لکھنو کی شناخت کس طرح بنے

ٹنڈے کباب ہوٹل کے مالک ذیشان نے بتایا کہ ان کے پردادا مراد علی نے 1905 میں لکھنؤ کے اکبری گیٹ علاقہ میں ایک چھوٹی سی دکان کھولی اور وہ اپنے والد کے ساتھ یہاں بیٹھا کرتے تھے جبکہ اطراف و اکناف کے لوگ یہاں کباب کھانے آیا کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ پردادا مراد علی کو پتنگ بازی کا کافی شوق تھا اور پتنگ بازی کے دوران ایک حادثہ پیش آیا جس میں ان کا ہاتھ شدید طور پر زخمی ہوگیا تاہم علاج کے دوران ہاتھ کو کاٹنا پڑا۔ جس کے بعد انہیں ٹنڈے کے نام سے پکارا جانے لگا اور ان کی دکان ٹنڈے کے نام سے معروف ہوئی جبکہ یہاں کے کباب، ٹنڈے کباب کے نام سے مشہور ہوگئے۔ ذیشان نے کباب سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ اس میں ایک سو سے زائد مصالحہ جات ملائے جاتے ہیں۔ History of Tunday Kebabs

یہ بھی پڑھیں:

Popularity of Nihari in Kanpur: رمضان میں کانپور والے نہاری کے دیوانے

ٹنڈے کباب کے شوقین افراد کے مطابق ایک زمانے سے یہاں کے کباب کا ذائقہ لوگوں کو بیحد پسند آرہا ہے اور لوگ دور دراز سے یہاں آکر ٹنڈے کباب کھاتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.