لکھنؤ: مغربی اترپردیش کے متعدد سیاسی رہنماؤں نے بھارت جوڑو یاترا کی حمایت کی اور اس میں شامل بھی ہوئے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ سنہ 2024 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اس کا کیا اثر پڑے گا۔۔ اترپردیش کی سیاسی جماعتوں کے مابین انتخابات کے وقت اتحاد ہوگا یا نہیں ہوگا اس سلسلے میں نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے مغربی اترپردیش کے سینئر رہنما شاہد منظور سے خاص بات چیت کی ہے۔ شاہد منظور نے کہا کہ مغربی اترپردیش کی جڑیں فرقہ وارانہ فسادات سے بھری ہوئی ہیں سنہ 87 میں میرٹھ کا فساد ،مرادآباد کا فساد، مظفر نگر جیسے فسادات ایک لمبی فہرست ہے ان کے بعد جو نتیجہ نکلا وہ آپسی بھائی چارہ کو تار تار کر دینے والا تھا۔ جاٹ اور مسلم سماج کے مابین خلا پیدا ہوگئی تھی اس خلا کو اور ریاستی سطح پر ختم کرنے کے لیے کئی پہل ہوئی جس میں چودھری اجیت سنگھ اور جمیعت علما پیش پیش رہی، بھارت جوڑو یاترا کو بھی اسی کوشش کے طور ہر دیکھا جارہا ہے کہ نفرت کو ختم کرکے آپسی اتحاد کے ساتھ ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں گی۔ Talk With SP Leader Shahid Manzoor
انہوں نے کہا کہ یہ بات تو کانگریس پارٹی بتائے گی کہ اس نے مغربی اترپردیش کا کیوں انتخاب کیا لیکن سیاسی رہنما اور تجزیہ نگار یہی مانتے ہیں کہ یہ ایک بہتر پہل ہے اور مغربی اترپردیش میں نفرت کو ختم کرنے کے لیے اس سے بہتر کچھ نہیں ہوسکتا۔ سنہ 2024 میں پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں تمام سیاسی جماعتیں ایک ساتھ آئیں گی یا نہیں آئیں گی وہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔تاہم بھارت جوڑوں یاترا کی حمایت میں بی جے پی کے علاوہ اتر پردیش کی تمام سیاسی پارٹیوں نے بیان جاری کیا یہ ایک خوش آئند پہلو مانا جارہا ہے۔ Talk With SP Leader Shahid Manzoor
یہ بھی پڑھیں : Shahid Manzoor on UP Govt وقف بورڈ کے ملازمین کو 30 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی