مرادآباد: ریاست اترپردیش کے مرادآباد شہر میں سنہ 2008 میں جس مقصد کے تحت ناری اتھان کیندر کی شروعات کی گئی تھی، وہ مقصد پورا ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ ناری اوتھان کیندر کا مقصد تھا کہ شادی کے بعد ٹوٹنے والے رشتوں کو بچایا جائے، وقت کے ساتھ کمزور ہوتے رشتوں کی ڈور کو مضبوط کیا جائے، میاں بیوی الگ ہوجائیں تو دونوں کو جدائی کا خمیازہ نہ بھگتنا پڑے، ٹوٹتے بکھرتے رشتوں کو بچانے کے لیے حکومت کی جانب سے شروع کی گئی کوشش مسلسل کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے۔ سنہ 2008 سے ناری اوتھان کیندر میں اپنی خدمات انجام دینے والی کاؤنسلر ریتو نارنگ کے مطابق سنہ 2021-22 کی بات کریں تو اب تک تقریبا 1140 شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں سے تقریبا 1035 معاملوں میں صلح کرادی گئی ہے، باقی کی کاؤنسلنگ جاری ہے۔ ریتو نارنگ نے بتایا کہ موجودہ دور میں سب سے زیادہ خاندان میں آپسی جھگڑوں کی وجہ نشہ کی لت اور موبائل فون ہے۔ Nari Utthan Kendra
ریتو نارنگ نے بتایا کہ نشے کی لت کے ساتھ ہی میاں بیوی کے موبائل استعمال کرنے پر شک کی بنیاد پر آباد ہوئے گھر برباد ہونے کے دہانے پر پہنچ جاتے ہیں حالانکہ ان کی دو یا تین مرتبہ کاؤنسلنگ کرکے ان کے شک کو دور کرنے کے ساتھ ہی دونوں کے رشتوں کا احساس کرایا جاتا ہے اور بعد میں انہیں ہنی خوشی ان کے گھر بھیج دیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی مرتبہ بڑے عجیب و غریب معاملات سامنے آتے ہیں ضہاں ایک دن کی شادی شدہ خاتون اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو کبھی نواسی نواسے والے نانا نانی الگ ہونے کی زد کرتے ہیں۔وہیں کاؤنسلر ایم پی سنگھ یادو نے بتایا کہ شوہر بیوی کے درمیان انا کو ختم کرنا ہی ہمارا مقصد ہوتا ہے ان کے مطابق اگر میاں بیوی میں انا نہیں ہوگی تو ان کے درمیان تنازع بھی نہیں ہوگا۔ Nari Utthan Kendra
یہ بھی پڑھیں : Yogi Govt On Prisoners اچھے کردار والے قیدیوں کو راحت دے سکتی ہے، یوگی حکومت