اتر پردیش میں جب کورونا کا پھیلاؤ مزید بڑھتا جا رہا تھا، تب اس کا ذمہ دار تبلیغی جماعت کو بتایا گیا اور ان کے خلاف سرکار نے سخت کارروائی کی۔
حالات یہ تھے کہ دارالحکومت لکھنؤ میں ہاٹ اسپاٹ مساجد کے نام پر بنائے گئے۔ ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے پر شہر قاضی اور دوسرے ذمہ داران سے بات کی، تب جاکر مساجد کے نام پر نئے ہاٹ اسپاٹ نہیں بنائے گئے۔ اب تصویر صاف ہو رہی ہے اور جماعت سے وابستہ افراد باعزت بری ہو رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران سماج وادی پارٹی کی ایڈوکیٹ کمیٹی کے ریاستی صدر پردیپ کمار نے بتایا کہ، 'ہماری پوری ٹیم اس جانب تیزی سے کام کر رہی ہے۔ اب اس کے مثبت نتائج سامنے آنے شروع ہوئے ہیں۔'
انہوں نے بتایا کہ، 'پہلے انڈونیشیا اور بھارت کے 18 جماعت سے وابستہ افراد کورٹ سے باعزت بری ہوئے ہیں، جلد ہی دوسرے لوگ بھی جیل سے باہر آ جائیں گے۔'
ایڈوکیٹ پردیپ کمار نے کہا کہ، 'جب ملک میں وبائی امراض کا خطرہ بڑھ رہا تھا، اس وقت اس کا ذمہ دار تبلیغی جماعت کے بہانے پورے مسلم سماج کو بدنام کیا جا رہا تھا۔ اس کے پیچھے آر ایس ایس اور بی جے پی کا ہاتھ تھا۔
کورونا پھیلانے کا الزام تبلیغی جماعت پر لگایا گیا اور پورے مسلم سماج کو نشانہ بنایا گیا۔ یہی وجہ تھی کہ ملک کے کئی علاقوں میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے معاملے سامنے آئے تھے۔'
پردیپ نے بھاجپا حکومت پر حملہ آور ہوتے ہوئے کہا کہ، 'اب وہی جماعت سے وابستہ افراد عدالت سے بری ہو رہے ہیں لیکن آر ایس ایس اور بی جے پی معافی نہیں مانگ رہی۔ اس دوران میڈیا کا کردار بہت ہی خراب رہا لیکن اب باعزت بری ہونے پر خبر نہیں دکھائی جا رہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'عالمی سطح پر بھارت کی منفی تصویر گئی ہے کہ وہاں پر مسلمانوں کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے لہذا عدالت کا فیصلہ حکومت کے منہ پر تمانچہ ہے۔ بھاجپا حکومت کو چاہیے کہ وہ تبلیغی جماعت اور مسلمانوں سے معافی مانگے۔'
ایڈوکیٹ پردیپ کمار نے کہا کہ، 'آر ایس ایس کا ملک آزادی تحریک میں کوئی رول نہیں رہا بلکہ وہ انگریزی حکومت کے ساتھ تھے۔ بھاجپا اور آر ایس ایس صرف ایک ایجنڈے پر کام کر رہی ہے کہ ملک میں امبیڈکر کے آئین کو ہٹا کر منواسمرتی نافذ ہو۔ اس لئے سماج میں ہندو مسلم اتحاد کو کمزور کرنا ضروری ہے لیکن اب عوام بیدار ہو گئی ہے لہذا وہ کسی کے بہکاوے میں نہیں آنے والی ہے۔'
قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش کی یوگی حکومت لاک ڈاؤن کے دوران جب لوگوں پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی، انہیں واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
اس پر ایڈوکیٹ پردیپ کمار نے بتایا کہ، 'تبلیغی جماعت کے لوگ عدالت سے باعزت بری ہوئے ہیں کیونکہ ان کے خلاف پولیس کوئی ثبوت پیش نہیں کر پائی۔ اس میں سرکار کا کوئی رول نہیں ہے۔'
مزید پڑھیں:
آصف اقبال تنہا کے متعلق معلومات لیک ہونے کے معاملے میں سماعت آج
انہوں نے بتایا کہ، 'اس سے پہلے انڈونیشیا اور بھارت کے 18 جماعتی عدالت سے بری ہو گئے ہیں۔ اب جلد ہی تھائی لینڈ، افغانستان، انگلینڈ، بنگلہ دیش اور ملیشیا کے جماعت سے وابستہ افراد باعزت بری ہو جائیں گے۔