جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج ضلع علی گڑھ کا ایک بڑا اسپتال و کالج ہے جہاں پر نہ صرف علی گڑھ بلکہ اس پاس کے گاؤں دیہات اور اضلاع سے خاصی تعداد میں روزانہ مریض آتے ہیں۔
مریضوں کو لانے اور لے جانے کے لیے من مانے طریقے سے ایمبولینس ڈرائیور قیمت وصولا کرتے تھے اور اکثر دیکھا جاتا تھا کہ ڈرائیوروں کے درمیان لڑائیاں ہوتی تھیں، جس کے مدنظر ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی پہل سے ایک منظم نظام بنایا گیا ہے، جس کو یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی منظور کر لیا ہے۔
جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج ریذییڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر کاشف نے بتایا کہ لمبے وقت سے ایمبولنس ڈرائیور من مانی کرتے تھے، جس کو لیکر ایک منظم نظام بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے۔ دراصل یہاں پر ڈرائیور اپنی من مانی کرتے ہیں اور مریضوں سے اپنے مطابق قیمت وصول کرتے تھے، جو کمزور اور غریب ڈرائیور تھے ان کو کام نہیں ملتا تھا۔ اس کے بعد ہم نے ایک منظم نظام بنایا ہے، جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے منظوری دے دی ہے، تو اب ان ڈرائیورز کی من مانی نہیں چل پائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ زکریا مارکیٹ کے قریب ایک خصوصی اسٹینڈ بنایا گیا ہے۔ جہاں پر فی الحال چالیس سے پچاس ایمبولینس کھڑی ہونگی۔
ڈاکٹر کاشف نے بتایا کہ ایمبولینس کے مالک اور ڈرائیور کی مکمل تفصیلات اور ایمبولنس کے رجسٹریشن کے ساتھ مکمل تفصیلات میڈیکل انتظامیہ کے پاس جمع کرنا ہوگا۔ اور اب ان کو نمبر اور طے شدہ قیمت کے مطابق ہی میڈیکل سے مریضوں کو لے جانے کا موقع ملے گا۔
اسسٹنٹ پراکٹر ڈاکٹر مسعود حسن نے کہا کہ اب جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے مریضوں کو لے جانے کے لئے ایک منظم نظام بنا دیا گیا ہے، جس کو یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی منظوری دے دی ہے۔ پہلے ہم نے میٹنگ کی اس کے بعد رجسٹرار سے اور پھر وائس چانسلر نے بھی اس کو منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم لوگوں نے ایمبولینس کی تین مختلف کیٹگری بنائی ہے۔ جس میں پہلی ایڈوانس لائف سپورٹ ہے، دوسری سیمی ایڈوانس لائف سپورٹ اور تیسری ٹرانسپورٹ ایمبولینس ہے جن کی قیمت دوری کے حساب سے طے کر دی گئی ہیں، اب ڈرائیور طے قیمت کے مطابق اور اپنے نمبر سے مریضوں کو لے جائیں گے۔
ذکریا مارکیٹ کے قریب بیریکٹنگ کرکے ایک اسٹینڈ بنا دیا گیا ہے جس میں 50 ایمبولنس کھڑی ہوسکتی ہیں۔
مزید پڑھیں:
ایودھیا مسجد غیرشرعی: ظفریاب جیلانی
ایمبولینس ڈرائیور ذاکر نے بتایا کہ پہلے یہاں پر کچھ ایمبولینس کے ڈرائیور اپنی من مانی کرتے تھے، لیکن اب میڈیکل انتظامیہ نے ایک منظم نظام بنا دیا ہے جس کے مطابق ہم لوگوں کو ایک ایک کر کے سبھی کا نمبر آئے گا اور قیمت بھی طے کر دی گئی ہے۔