عالم اسلام کی ممتاز و معروف شخصیت مولانا وحید الدین خان 21 اپریل 2021 کی رات 11 بجے 96 برس کی عمر میں اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ ان کے سانحہ ارتحال پر ملک و ملت کی سرکردہ شخصیات کی جانب سے کا اظہار تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔
رامپور میں ورلڈ آرگنائزیشن آف رلیجنس اینڈ نالج نام کی دعوتی تنظیم کے سربراہ سید عبداللہ طارق نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا وحید الدین خان جیسی شخصیت کا دنیا سے چلے جانا ایک بڑا خسارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعدد اجتماعات میں ان کا اور مولانا کا کافی ساتھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا وحید الدین خان کی زندگی میں انفرادیت تھی۔ انہوں نے اسلامی دعوت کو عام کرنے میں کبھی کسی سے کوئی تعاون نہیں لیا۔ وہ اکیلے ہی کام کرتے چلے گئے اور انہوں اپنی زندگی میں مختلف اہم کاموں کو انجام دیا۔
عبداللہ طارق نے کہا کہ مولانا کی سرگرمیاں منفرد انداز کی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا وحید الدین خان کا سب سے بڑا اور اہم کام وہ تھا جس کی آج کے زمانے میں شدت سے ضرورت محسوس کی جا رہی ہے، وہ یہ ہے کہ نفرتوں کے ماحول میں ہندو۔مسلمان کے درمیان کی کھائی کو ختم کرنے کے لیے مولانا وحید الدین خان ایک برج کے مانند تھے۔
![مولانا وحید الدین خاں مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کے درمیان پُل کے مانند تھے: سید عبداللہ طارق](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/up-ram-02-syed-abdullah-tarique-tributes-to-maulana-waheed-uddin-khan-spl-pkg-7204696_22042021211310_2204f_1619106190_280.jpg)
اس موقع پر سید عبداللہ طارق نے مولانا وحید الدین خان کی حکمت عملی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا نے ایک مرتبہ بھارتی جنتا پارٹی کی بھی حمایت کی تھی جو کہ عام طور پر مسلمانوں کو پسند نہیں ہے لیکن انہوں نے اپنے مشن سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
اس موقع پر سید عبداللہ طارق نے مولانا وحید الدین خان کے ساتھ گزرے اپنے اوقات کو بھی یاد کیا۔
واضح رہے کہ مولانا وحید الدین خان مرحوم نے متعدد کتابوں کی تصنیف کے ساتھ ہی قرآن کریم کا انگریزی زبان میں ترجمہ بھی کیا ہے جس کو انگریزی حلقہ میں کافی مقبولیت حاصل ہے۔