عدالت عظمیٰ نے کلیدی ملزم آشیش مشرا کو الہٰ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے ملی ضمانت کو مسترد کرنے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کی سماعت کے بعد نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی۔ Lakhimpur Kheri Case
چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی والی بینچ نے متوفی کسانوں کے اہل خانہ کی جانب سے کلیدی ملزم آشیش مشرا کی ضمانت مسترد کرنے کی اسپیشل لیوپٹیشن پر شنوائی کے بعد حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کے گواہوں کی حفاظت کو یقینی بنا نے کی ریاستی سرکار کو ہدایت دی ۔ سپریم کورٹ اس معاملے کی اگلی شنوائی 24 مارچ کو کرے گا۔
عرضی گزار- متوفی کسانوں کے اہلخانہ کے وکیل پرشانت بھوشن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اتر پردیش میں لکھیم پور کھیری تشدد معاملے کے ایک گواہ پر گزشتہ جمعرات کی شب کو حملہ کیا گیا تھا۔ عرضی ت گزاروں کا یہ بھی الزام ہے کہ ملزمان کی جانب سے گواہوں کو متاثر کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ گواہوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
جلد سماعت کی استدعا کرتے ہوئے مسٹر بھوشن نے الزام کیا کہ ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی واپسی کے بعد ملزمین کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
مسٹر بھوشن نے کہا کہ ایسی صورت حال میں گواہوں اور عرضی گزاروں کے لیے ایک نیا چیلنج پیدا ہو گیا ہے۔ کلیدی ملزم آشیش کے علاوہ دیگر ملزمین بھی الہٰ آباد ہائی کورٹ میں ضمانت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مرکزی وزیر مملکت اجئے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش کو الہٰ آباد ہائی کورٹ نے 10 فروری کو ضمانت دی تھی۔
کسانوں کے اہلخانہ کی جانب سے مسٹر بھوشن نے آشیش کی ضمانت کو مسترد کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ مسٹر بھوشن نے 4، 11 اور 15 مارچ کو عرضی پر جلد شنوائی کرنے کی استدعا کی تھی ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے اس معاملے کو مناسب بینچ کے روبرو شنوائی کی ہدایت دی تھی ۔
متوفی کسانوں کے اہلخانہ کی قیادت کر رہے جگجیت سنگھ کی طرف سے ایڈوکیٹ مسٹربھوشن نے فروری میں اسپیشل لیو پٹیشن دائر کی تھی ۔ عرضی گزار نے الہٰ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے آشیش کو ضمانت دینےکو قانونی عمل اور انصاف کو نظر انداز کرنے کے مترادف قرار دیا ہے ۔
مسٹربھوشن سے کچھ دن پہلے ایڈوکیٹ سی ایس پانڈا اور شیو کمار ترپاٹھی نے بھی آشیش کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں اسپیشل لیو پٹیشن دائر کی تھی۔
اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں گزشتہ سال 3 اکتوبر کو مبینہ طور پرآشیش کی کارنے چار کسانوں کو کچل دیا تھا ۔ اس کے بعد بھرکے تشدد میں بی جے پی کے دو کارکنوں کے علاوہ کار ڈرائیور اور ایک صحافی کی موت ہو گئی تھی۔
اس معاملے میں ایڈوکیٹ مسٹر پانڈا اور مسٹر ترپاٹھی نے مفاد عامہ کی عرضی کے ساتھ گزشتہ سال سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد پورے معاملے کی جانچ کے لیے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس راکیش کمار جین کی قیادت میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی۔
یہ بھی پڑھیں:
متوفی کسانوں کے اہل خانہ کی طرف سے دائر اسپیشل لیو پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے 10 فروری کے اپنے حکم میں آشیش کو ضمانت دینے میں ’غیر معقول اور من مانے طریقے سے صوابدید کا استعمال کیا ‘۔
کسانوں کے رشتہ داروں کی عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہیں کئی ضروری دستاویزات ہائی کورٹ کے نوٹس میں لانے سے روکا گیا ہے ۔ ان کے وکیل کو 18 جنوری 2022 کو تکنیکی وجوہات کی بنا پر ورچوئل سماعت سے’ ڈسکنیکٹ‘ کر دیا گیا تھا اور اس سلسلے میں عدالتی عملے سے بار بار کال کر کے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کال کنیکٹ نہیں ہو پائی تھی ۔ اس طرح متوفی کسانوں کے لواحقین کی عرضی موثر سماعت کے بغیر ہی مسترکر دی گئی تھی ۔
جگجیت سنگھ کی قیادت میں دائردرخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی وجوہات میں اتر پردیش حکومت کی طرف سے آشیش کی ضمانت کے خلاف اپیل دائر نہیں کرنا بھی ایک تھی۔ عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ اتر پردیش میں اسی پارٹی کی حکومت ہے، جس پارٹی کی حکومت میں ملزم آشیش کے والد اجئے مشرا مرکز میں وزیر مملکت ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اتر پردیش حکومت نے آشیش کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائرنہیں کی تھی۔
یو این آئی