اتر پردیس کے ضلع علی گڑھ کے ایڈووکیٹ خورشید الرحمٰن شیروانی کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل رٹ پٹیشن پر ملک میں پہلی بار بی جے پی کے قومی صدر، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف سپریم کورٹ نے سماعت کی اجاذت دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق شہریت ترمیمی ایکٹ (CAA) جس کو پارلیمنٹ میں 11 دسمبر 2019 کو منظور کیا گیا تھا، ملک کے مختلف مقامات پر اس ایکٹ کے خلاف احتجاج بھی کئے گئے تھے۔
شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں ملک کا سب سے بڑا احتجاج کیا گیا تھا جو نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر میں "شاہین باغ" کے نام سے مشہور ہوا۔ احتجاج کے دوران ملک کے مختلف مقامات پر فرقہ وارانہ فسادات بھی ہوئے جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے اور متعدد بے گناہوں پر مختلف مقدمات بھی درج کیے گئے۔
اس تعلق سے ایڈووکیٹ، خورشید الرحمٰن شیروانی نے بتایا "شہریت ترمیمی قانون (CAA) کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے 31 دسمبر 2014 تک آئے ہندو، جین، سکھ کو شہریت ترمیمی ایکٹ کے مطابق شہریت دی جائے گی، لیکن بی جے پی کی بی جے پی کی جانب ایک 'کمل سندیش میگزین' چھپوائی گئی جس میں ایکٹ سے ہٹ کر کچھ مبہم لفظوں کے سہارے اس میگزین سے بھرم پھیلایا اور اسے ملک بھر میں تقسیم کیا۔ بی جے پی نے اس میگزین سے لوگوں کو گمراہ کرنے کا کام کیا۔
خورشید الرحمٰن شیروانی نے مزید کہا "اسی سے ملک میں خوف کا ماحول پیدا ہوا، فرقہ وارانہ فسادات ہوئے جس کے سبب کئی لوگ ہلاک ہوئے۔ ان سب کو دیکھتے ہوئے انہوں نے ایس ایس پی علی گڑھ، صدر جمہوریہ، سی بی آئی اور انسانی حقوق کمیشن میں ایک شکایت درج کرائی، لیکن کہیں بھی ان کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
مزید پڑھیں:
وزیر اعظم مودی کے خلاف دائر عرضی پر سماعت ملتوی
خورشید الرحمٰن شیروانی نے بتایا کہ 'آخر میں نے سپریم کورٹ آف انڈیا کو رٹ پٹیشن کے طور پر ایک خط لکھا جس کی مکمل جانچ کے بعد سپریم کورٹ نے میری درخواست کو پی آئی ایل کے طور میں سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے اور جلد ہی اس پر سنوائی ہوگی۔
خورشید الرحمٰن شیروانی (ایڈوکیٹ) نے مزید بتایا اس پورے معاملے میں بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا، وزیراعظم، امت شاہ، اور میگزین سے منسلک تمام عہدیداران یا جنہوں نے میری شکایت پر کوئی سنوائی یا کاروائی نہیں کی، ان سب کے خلاف 153(A), 201, 107, 109 کے تحت سماعت ہوگی۔