ہمارے ملک میں طبی سہولیات کی اگر بات کریں تو ان میں یونانی، آیورویدک، ہومیوپیتھی کے علاوہ ایلوپیتھک کی مدد سے مختلف امراض کا علاج کیا جاتا ہے، لیکن فوری طور پر صحت یابی اور خطرناک امراض میں صرف ایلوپیتھک کو بہتر مانا جاتا ہے۔
میرٹھ میں ڈاکٹر شریکانت شرما نے ہومیوپیتھک کی ایڈوانس میڈیکل سائنس کی مدد سے اب گردوں کی خطرناک بیماری کا کامیاب علاج کرکے عوام کو ہومیوپیتھک کی طرف راغب کیا ہے۔
عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ ہومیوپیتھی میں علاج کی رفتار کو بہت سست مانا جاتا ہے جبکہ اکثر لوگ خطرناک امراض کا علاج ایلوپیتھی سے کرانا پسند کرتے ہیں۔ لیکن میرٹھ کے شریکانت شرما نے ہومیوپیتھی میں ایڈوانس میڈیکل سائنس کی مدد سے اب خطرناک گردوں کی بیماری کا کامیاب علاج کرکے عوام کو ہومیوپیتھی کی طرف راغب کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اے ایم یو میں نیشنل کیمسٹری ہفتہ منایا گیا
انہوں نے کچھ گردوں کے عارضہ میں مبتلا مریضوں کا کامیاب علاج کرکے محض پندرہ دنوں میں انہیں بالکل صحت مند کیا ہے اب انہیں ڈایلیسس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ ڈاکٹر شریکانت شرما کا کہنا ہے کہ ہومیوپیتھی میں بھی اب کسی بھی مرض کا تیزی سے علاج کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے اب عوام ہومیوپیتھی کی طرف متوجہ ہورہے ہیں۔
ڈاکٹر شریکانت کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ہومیوپیتھک کی طرف دھیان دے تو خطرناک امراض کا بھی علاج کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام کا بھروسہ بھی ہومیوپیتھک علاج پر بڑھنے لگا ہے۔