مظفر نگر: ریاست اترپردیش کے مظفر نگر ضلع میں واقع شری رام گروپ آف کالج میں منعقدہ تین روزہ فیشن شو کے دوران ریمپ پر برقعہ پہن کر لڑکیوں کے کیٹ واک کرنے کے معاملہ پر علمائے کرام، دانشوروں، ملی رہنماؤں اور مسلم تنظیموں کی جانب سے کڑی مذمت کی جا رہی ہے۔ علمائے کرام یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں جو چیزیں اسلام میں ممنوع ہیں، اسے کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن موجودہ دور میں خود کو مارڈن کہنے والی مسلم طالبات اس واقعے کی حمایت میں آگے آرہی ہیں۔ اسی وجہ سے لڑکیوں کے برقعے میں کیٹ واک کرنے کو لے کر جہاں ایک طرف مخالفت کی جا رہی ہے دوسری طرف طالبات اور دیگر خواتین اس کی حمایت میں آواز بلند کرنے لگیں ہیں۔
جمعیۃ علماء ہند کے مظفّر نگر کنوینر مولانا مکرم قاسمی کے بیان کے بعد فیشن شو میں برقہ پہن کر کیٹ واک کرنے والی طالبات نے اسے سیاسی مخالفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن قریب ہیں، اس لیے سیاسی علما جیسے لوگوں کو اس سے دقت ہو رہی ہے۔ کالج کی طلبات نے کہا کہ یہ مخالفت ایک چناوی ایجنڈا ہے کیونکہ 2024 کے پارلیمانی انتخابات نزدیک ہیں۔ اس سے قبل جمعیت علمائے ہند کے مظفر نگر کنوینر مولانا مکرم قاسمی نے اس متنازع کیٹ واک کو سراسر غلط ٹھہراتے ہوئے اسے مذہبی جذبات کے ساتھ کھلواڑ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ برقعہ کو فیشن سے جوڑ کر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: برقعے میں کیٹ واک کرنے والی لڑکیاں اسلامی اصولوں سے واقف نہیں: شفیق الرحمن برق
غور طلب ہے کہ مظفر نگر کے مشہور شری رام گروپ اف کالج میں منعقد تین روزہ فیشن اسپلیش 2023 میں اتوار کی شام ریمپ پر ماڈلز اور طلبات نے فیشن شو کے پروگرام میں ریمپ پر برقہ پہن کر کیٹ واک کر کے آڈینس کو سلام کیا تو پوری تھیم کے معنی ہی بدل گئے۔ برقے میں ایک نہیں بلکہ کئی لڑکیوں نے کیٹ واک کیا۔ اس کو لے کر بحث شروع ہو گئی ہے۔ اس پروگرام کی تھیم ویسے تو بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ رکھی گئی تھی لیکن ریمپ پر جب برقعہ پہن کر لڑکیوں نے کیٹ واک کیا تو یہیں سے تنازع شروع ہو گیا۔