ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے معروف مصنف و ریمن میگسیسے ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر سندیپ پانڈے کی کتاب 'مجھے کاشی ہندو یونیورسٹی سے کیوں نکالا گیا' کا رسم اجرأعمل میں آیا اور اس موقع پر سینئر صحافی مہیندر مشرا، پردیپ سنگھ اور اوپندر چودھری کی کتاب 'ستہ کی سولی' کا بھی رسم اجرأ کیا گیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مہیندر مشرا نے کہاکہ یہ کتاب خاص طور پر جج لویہ پر تحریر کی گئی ہے، لیکن اس کے علاوہ گجرات میں ہرین پانڈیا، سہراب الدین، کوثر بی، تلسی رام پرجاپتی، سری کانت کھنڈالکر اور پرکاش تھومبرے کی موت کو قتل کے طور پر دیکھا گیا ہے۔
مشرا نے بتایا کہ اس کتاب میں جو لکھا ہے، اس پر ان لوگوں نے اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہی۔ ان کیس کے تعلق سے جو بھی رپورٹیں آئی ہیں انھوں نے اسی کے ذریعے کتاب کو پائے تکمیل تک پہنچایا ہے۔
مشرا نے بتایا کہ ہرین پانڈیا سے موت کا جو سلسلہ شروع ہوا اور جج لویہ سے آگے جاکر آٹھویں منزل سے گر کر پرکاش تھومبرے کی موت پر ختم ہوتا ہے۔
ان سبھی اموات کی سلسلے وار کڑی جڑی ہوئی ہے، جسے انھوں نے اس کتاب میں ایک ایک کر کے جوڑا ہے۔ستہ کی سولی میں اس بات کو صاف طور پر بتایا گیا ہے کہ یہ سبھی اموات ایک دوسرے سے گہرا تعلق رکھتی ہیں۔