ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے معروف شیعہ عالم دین مولانا سید صفی حیدر نے کہا کہ 'رسول ﷺنے فرمایا ' من أصبح لا يهتم بأمور المسلمين فليس منهم، ومن سمع رجلا ينادي يا للمسلمين فلم يجبه فليس بمسلم، جو ایسا ہو جائے کہ مسلمانوں کے امور سے غافل ہو تو وہ مسلمان نہیں ہے اور جو کسی فریادی کی فریاد سنے 'اے مسلمانو!' لیکن اس کی فریاد رسی نہ کرے وہ مسلمان نہیں ہے۔' 74 برس سے صیہونیوں کا قبلہ اول بیت المقدس پر قبضہ اور مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم اور قتل و غارت گری کسی ملک و ملت یا فرقہ و مذہب کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق عالم انسانیت سے عموماً اور عالم اسلام سے خصوصاً ہے۔ International Quds Day
سنہ 1948 سے صیہونی اس مقدس سرزمین پر قابض ہیں اور مسلسل اس کی حرمت پامال کر رہے ہیں جو انبیاء و مرسلین اور اولیاء کرام کی سرزمین ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'اس بیت المقدس کی بے حرمتی ہو رہی ہے جو عالم اسلام کا قبلہ اول ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ جرم ایک بار ہوا بلکہ آئے دن ہوتا رہتا ہے۔ اب تک ہزاروں فلسطینی جاں بحق ہو گئے، نہ جانے کتنے سہاگ اجڑ گئے، نہ جانے کتنی گودیاں خالی ہو گئیں۔ ہر دن فلسطینی نہ جانے کتنی لاشیں اٹھاتے ہیں لیکن ہر جانب ایسا سناٹا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔
دین مولانا سید صفی حیدر نے مزید کہا کہ 'اگر مغرب کے کسی ملک میں چند انسانوں بلکہ جانوروں پر ظلم ہو جائے تو عالمی میڈیا مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی لیکن دوسری جانب فلسطین کی سرزمین روزانہ بے گناہوں کے خون سے لال ہو رہی ہے اس پر عالمی میڈیا کا مجرمانہ سکوت جہاں حیرت انگیز ہے وہیں قابل مذمت بھی۔ انہوں نے کہا کہ 'عالم اسلام کا سکوت اس سے زیادہ حیرت انگیز اور قابل افسوس ہے کہ 'جس نبی نے مسلمان کو مسلمان کا بھائی بتایا۔ جس نے عالم اسلام کو جسد واحد ’’ایک جسم ‘‘ سے تشبیہ دی کہ اگر کسی ایک عضو کو تکلیف ہو تو پورا جسم بےچین ہو جاتا ہے آج اسی نبیؐ کے نام نہاد کلمہ گو اور اسی نبیؐ کے نام پر حکومت کرنے والے نام نہاد اسلام کے ٹھیکہ دار قبلہ اول بیت المقدس کی بے حرمتی اور مسلمانان فلسطین کے مظلومیت پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔'
دین مولانا سید صفی حیدر نے کہا کہ 'عالم اسلام کی خدمت میں گزارش ہےکہ رنگ و نسل، مذہب و فرقہ کے تعصب سے اوپر اٹھ کر پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے سوچیں۔ بلکہ پوری دنیا میں جہاں بھی انسانی اقدار کی پامالی ہو رہی ہو اور انسانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہو چاہے امریکہ میں گورے کالوں پر ظلم کر رہے ہوں، اسرائیلی فلسطینیوں پر ظلم کر رہے ہوں۔ بیت المقدس میں خواتین کو پیٹا جا رہا ہے، مسجد قدس کے عبادت گذاروں کو رسیوں سے جکڑ کر ڈالا جا رہا ہے۔ قطیف میں شمشیر تکفیر سے اپنے باطل عقائد مومنین پر تھوپنے کی ناکام کوشش ہو اور نہ ماننے پر قید و شہادت ہو۔ افغانستان میں اسکولز اور مساجد میں حملہ ہو یا پاکستان میں مساجد میں نمازیوں کی شہادت ہو، یا دنیا میں جہاں کہیں بھی انسانوں پر ظلم ہو رہا ہو اور انہیں قتل کیا جا رہا ہو تو ظالموں کے خلاف اور مظلوموں کے حق میں آواز بلند کریں۔ یہی قرآن کی تعلیم ہے اور یہی رسول ﷺکا فرمان ہے۔ Maulana Syed Safi Haider Appeal to Muslims