یادو نے ٹویٹ کیا کہ وہاٹس ایپ سے غیر ملکی کمپنی کے ذریعہ جاسوسی کیے جانے کی خبر انتہائی حساس اور قومی سلامتی کے لیے چیلنج ہے، اس بارے میں بی جے پی حکومت کے رول کا پتہ لگایاجاناچاہئے ۔بی جےپی کے حامیوں تک اس کے خلاف ہیں ۔‘‘ یادو نے ٹویٹ میں ایک انگریزی روزنامہ کا حوالہ بھی دیا۔
وہیں اترپردیش کی کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بھی اس سلسلے میں مرکزی حکومت کو گھیرتے ہوئے ٹویٹ کیاتھا کہ اگر بی جے پی یا اس کی حکومت کی جاسوسی کرانے والی اسرائیلی ایجنسی کے ساتھ ملوث ہے تو حقوق انسانی کی خلاف ورزی کا اس سے بڑامعاملہ نہیں ہوسکتا، یہ قومی سلامتی کے ساتھ حکومت کا کھلواڑ ہے حالانکہ اس سلسلہ میں حکومت کے رد عمل کاانتظار ہے ۔
واضح رہے کہ وہاٹس ایپ نے جمعرات کو کہاتھا کہ اسرائیلی اسپائی ویئر ’پوگاسس ‘کے عالمی سطح پر جاسوسی کی جارہی ہے ۔
ہندستان کےکچھ صحافی اور سماجی کارکن بھی اس جاسوسی کا شکار بنے ہیں ۔
اس کے بعد لوگوں میں پرائیویسی کے تعلق سے نئے سرے سے بحث چھڑ گئی ہے ۔
اس انکشاف کے بعد مرکزی حکومت نے کمپنی سے پوچھا ہے کہ اس نے کروڑوں ہندستانیوں کی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے کیاقدم اٹھائے ہیں ۔