یہ چیمپین شپ دو دنوں کا ہے جو نو ستمر سے 11 ستمر تک جاری رہے گا۔
اس چیمپئن شپ میں کذاکستان، ہانگ کانگ، ازبکستان ، متحدہ عرب امارات، تھائی لینڈ، ملائیشیا، انڈونیشیا، ایران، چین، میانمار، سنگاپور، نیپال، سری لنکا، لاطویا، سلوواکیا اور بھارت سمیت 16 ممالک کی ٹیمیں شرکت کریں گی۔
اس چیمپئن میں مختلف ممالک کے 150سے زائد سائیکلسٹ حصہ لیں گے۔
انڈین ساسئکلنگ فیڈریشن کے صدراونکارسنگھ نے بتایا کہ ٹریک ایشیا ایک اہم ٹورنامنٹ ہے، جواگلےعالمی کپ، عالمی چمپئن شپ اور ٹوکیو اولمپک 2020 کے لئے کوالیفکیشن ٹورنامنٹ بھی ہے ۔
بھارت کی سائیکلنگ فیڈریشن۔ 2019۔ فیڈریشن نے 2014 میں آرگنائزنگ کے بعد سے اب تک شاید ہی کوئی ستارہ دکھایا ہے اور اب وہ صرف ایشین سطح پر ہی نہیں بلکہ جونیئرز ورلڈ چمپئن شپ میں بھی غیر معمولی کامیابی کے ساتھ اپنا مقام بنا چکا ہے۔
اس ایونٹ میں یورپ اور ایشیا کی 12 اور ٹیمیں شامل ہوں گی جو اس یو سی آئی کلاس I کے تسلیم شدہ ایونٹ میں شریک ہوں گی۔ ایونٹ میں اصل چیلنج ہانگ کانگ ، تھائی لینڈ ، کذاکستان اور ملائشیا سے ہے۔
ٹیمیں سات ستمبر کو پہنچنا شروع ہوجائیں گی۔ 2019 اور نو ستمبر کو ایونٹ کے آغاز سے پہلے ویلوڈرووم میں دو دن کے پریکٹس سیشن کا ہوگا۔
بھارت ٹیم کی اصل طاقت جونیئر زمرے میں ایسوہوں جو فی الحال یوسی آئی عالمی رینکنگ میں کیرین اینڈ اسپرنٹ ایونٹ میں پہلے نمبر پر ہیں۔
اسپرٹ ٹیم ایونٹ میں بھارتی جونیئرز کو بھی نمبر دو پر رکھا گیا ہے، جونیئرز ایک مضبوط ٹیم ہے اور دوسرے ممالک کے لئے ان کو شکست دینا بہت مشکل ہوگا۔
ورلڈ جونیئر چمپئن شپ میں حال ہی میں سونے کا تمغہ جیتنے والی جونیئر ٹیم ا سپرنٹ اس چمپئن شپ میں توجہ کی مرکز ہوگی ۔اسی چمپئن شپ میں تین تمغے حاصل کرنے والے اور ایشین کونٹی نینٹل چمپئن شپ 2019 میں تین طلائی تمغے حاصل کرنے والے عیسو ایلن بھارت چیلینج کی قیادت کریں گے۔
سینئر خواتین کی قیادت دیبورا اورالینا کریں گی جن کا ہانگ کانگ ، ملائشیا اور تھائی لینڈ سے بھی سخت مقابلہ ہوگا ۔ سائکلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے چیئرمین ، اونکارسنگھ نے اس موقع پر کہا ، "یہ مقابلہ ہندوستانی سائیکل سواروں کے لئے ایک تعمیری مقابلہ ہے، جس کا باقاعدگی سے انعقاد کیا جارہا ہے تاکہ ہندوستان کے جونیئر سائیکلسٹ ایشیاء کے بہترین سائکلسٹوں سے مقابلہ کر سکیں۔