ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مسجد انتظامیہ کے رکن ماسٹر مشتاق احمد نے بتایا کہ آج سے تقریبا 250 برس قبل حضرت بھلے شاہ دیوان قلندر رحمۃاللہ علیہ نے مذہب اسلام کی نشر و اشاعت کے لیے بنارس کے کچی باغ علاقے میں ایک خانقاہ بنایا تھا اور اسی سے متصل مسجد کی تعمیر ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اسی زمانے سے بنارس کے لوگ اس مسجد میں نماز ادا کر رہے ہیں۔ 2001ء میں مسجد کی عمارت بوسیدہ ہوچکی تھی جس کی وجہ سے از سرے نو تعمیر کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس مسجد کو منارہ والی مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مسجد کی عمارت میں سطح زمین سے 162 فٹ کا بلند ترین منارہ ہے جو اس مسجد کو منفرد اور علیحدہ کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریاست اتر پردیش میں اس مسجد کا منارہ سب سے بلند ہے۔ رمضان المبارک میں مسجد کی رونقیں دوبالا ہوجاتی تھیں۔
علاقے کے لوگوں کا جم غفیر ہوتا تھا لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے حکومتی احکامات پر عمل کیا جارہا ہے اور فقط 5 افراد ہی نماز ادا کرتے ہیں۔