مظفرنگر: ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام شہید ِ وطن ویر عبدالحمید کے یوم پیدائش کے موقع پر ایک شاندار شعری نشست یوگیندر پوری میں شہزاد علی تیاگی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی جس کی صدارت بدرالزماں خان نے کی اور نظامت کے فرائض کلیم تیاگی نے انجام دیے۔ مشاعرے کی شمع اسعد فاروقی، تحسین علی، حسین حیدر جانسٹھی اور بدر الزماں خان نے مشترکہ طور پر روشن کی۔
اِس موقع پر کلیم تیاگی نے اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے تعلق سے بتایا کہ یہ تنظیم اردو کے فروغ کے لیے گزشتہ 25 برس سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو ہماری مادری زبان ہے اور اس کی حفاظت کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ایسی چھوٹی چھوٹی نشستیں اردو کے فروغ میں یقینا سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں جہاں پر شعراء اپنے نئے نئے کلام کی پر طبع آزمائی کرتے ہیں۔
سامعین کے لیے نئے نئے عنوان لے کر آتے ہیں اور اردو زبان کے فروغ اور اشاعت میں اپنا تعاون پیش کرتے ہیں۔ کلیم تیاگی نے ویر عبدالحمد کے تعلق سے کہا کہ آج اُس شہید ِ وطن کا یوم پیدائش ہے جس نے 1965 میں ہندو پاک جنگ میں اپنی بہادری کے وہ جوہر دکھائے جس سے پاکستان کو منھ کی کھانی پڑی اور ہندوستان کو فتح نصیب ہوئی۔ ہم سب آج ان کو خراجِ عقدیت پیش کرتے ہیں۔
شعری نشست کا آغاز مظفرنگر کے معروف شاعر محمد احمد خاں مظفرنگری کی نعت پاک سے ہوا اور مولانا فیروز انور نے عبدالحمید کو ڈاکٹر تنویر گوہر کی تخلیق کردہ نظم پیش کرکے خراجِ عقیدت پیش کی۔ نشست اپنی کامیابی کی منزل طے کرتی ہوئی رات ایک تک چلی ۔ تمام شعراء نے اپنا بہترین کلام پیش کیا اور سامعین کو داد و تحسین پیش کرنے پر مجبور کر دیا۔ نشست میں پڑھے گئے کچھ چنندہ اشعار قارئین کی خدمت میں پیش کیے جاتے ہیں۔
کہکشاں تجھ سے سنبھالی نہیں جاتی ہے اگر
چاندنی رات کھٹاؤں کے حوالے کر دے
جو تعصب کے اندھیروں کو مٹا سکتے نہیں
ان چراغوں کے ہواؤں کے حوالے کر دے
حسین حیدر جانسٹھی
کہتے ہیں تمہیں چاند زمانے والے
ہم چاند کو بھی تیرا بدل کہتے ہیں
لیتے ہیں غریبی کا مزا یوں بھی کبھی
کاشانے کو ہم اپنے محل کہتے ہیں
ڈاکٹر تنویر گوہر
محبت کا سبق جس کو مکمل یا د ہوتا ہے
اسی کی قیص کہتے ہیں وہی فرہاد ہوتا ہے
کہیں پہ خونِ حسرت ہے کہیں ہے ہاتھ پر مہدی
کوئی برباد ہوتا ہے کوئی آباد ہوتا ہے
محمد احمد مظفرنگری
کیا خبر تھی سامنے ایسا بھی منظر آئے گا
آئینہ ہی ہاتھ میں خود لے کے پتھر آئے گا
سامنے آ جائے گا جس وقت وہ رشک چمن
موسم گل میری آنکھوں میں ابھر کر آئے گا
تحسین قمر اساروی
منصف مزاج لوگوں نے تہمت کے باوجود
میرے خلاف فیصلہ جانے نہیں دیا
میں تشنہ لب تھا سامنے ساغر بھی تھا مگر
خدّاریوں نے ہاتھ بڑھانے نہیں دیا
سیف حیدر جانسٹھی
عید ہو جائے گی میری اس کے اک دیدار سے
شام کو جب چاند میرا اپنی چھت پر آ ئے گا
بس دعائیں میری ماں کی سایا بخشیں گی مجھے
مشکلوں کا جب بھی سورج میری سر پر آ ئے گا
ڈاکٹر تحسین ثمر چرتھاولی
بیان کرنا حقیقت کو چھوڑ دیں کیسے
ابھی تو منھ میں ہمارے زبان باقی ہے
فیروز انور مظفرنگری
بھیڑ اتنی ہے کہ کھل کر سانس تک آتی نہیں
زندگی دنیا کے میلے میں سکوں پاتی نہیں
جاکے مال و زر تو واپس آ بھی سکتے ہیں مگر
آبرو اِک بار جاتی ہے تو پھر آتی نہیں
سلامت راہی
اردو ڈیولپمنٹ آگنائزیشن کے سرپرست اسعد فاروقی نے کہا کہ آج کی نشست نہایت کامیاب رہی میں اس کے لیے تنظیم اور تمام شعراء کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انہوںنے کہا کہ جلد ہی تنظیم کے زیر اہتمام فروغ اردوکے لیے ایک بڑا مشاعرہ منعقد کرایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:Urdu Language Book on G20 اردو زبان میں جی ٹویٹی پر پہلی کتاب شائع
نشست میں سماجی کارکن عشرت حسین تیاگی، گوڈس گریس انٹر کالج کے منیجر ساجد حسن تیاگی، ڈاکٹر فرخ حسن،شہزاد علی، رئیس الدین رانا، ندیم ملک، انجینئر نفیس رانا، گلفام احمد، شمیم قصار کے علاوہ معززین شہر و محبان اردو موجود رہے۔ نشست کو قاری مبین کے یوٹیوب چینل ’’جمعیۃ القرا و الشعرا‘‘ پر نشر کیا گیا۔