ریاست اترپردیش کا شہر رامپور شروع سے ہی ادب و سخن کا گہوارا رہا ہے۔ سرزمین رامپور میں ملک کے کئی نامور ادباء اور شعراء پیدا ہوئے ہیں جنہوں نے ادب و سخن کی ایسی شمع روشن کی ہے کہ رامپور اردو کا تیسرا اسکول بن کر منظر عام پر آیا۔ انہیں میں سے ایک نام رامپور کے موجودہ شاعر اظہر عنایتی کا بھی ہے جو اب تک ملک و بیرون ممالک کے سیکڑوں مشاعروں میں اپنے کلام اور اپنی مترنم آواز سے سامعین کو محظوظ کرتے رہے ہیں۔ آج معروف شاعر اظہر عنایتی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی۔
عالمی شہرت یافتہ شاعر اظہر عنایتی نے اپنی خدا داد صلاحیتوں اور مطالعہ کی وسعت کے ذریعہ دنیائے شعر و سخن میں انفرادیت حاصل کی ہے۔ مگر ان کے شعری و ادبی مرتبے کا تعین کرنے کے لیے رامپور کے تاریخی و ثقافتی منظر نامہ پر نگاہ ڈالنا ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم نے اظہر عنایتی سے خصوصی گفتگو کرکے ان تمام باتوں کو انہیں کی زبانی جانا۔
معروف شاعر اظہر عنایتی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ سرزمین رامپور میں جس دور میں انہوں نے آنکھیں کھولیں، اس وقت یہاں کئی بڑے بڑے ادباء اور شعراء کرام کی ایک انجمن آباد تھی۔
ادبی محفلوں اور قوالیوں وغیرہ کا یہاں خصوصی طور پر اہتمام کیا جاتا تھا۔ اس قسم کی محفلوں میں شامل ہوکر ان کو بھی یہ محسوس ہوا کہ ادب و سخن ایک بہترین فن ہے۔ یہیں سے اظہر عنایتی نے بھی اپنے آپ کو ادبی دنیا کا راہی بنا لیا اور تقریباً 60 برس سے وہ ملک و بیرون ممالک کے سفر کرکے دبستان رامپور کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
اظہر عنایتی نے اپنی گفتگو میں جہاں ریاست رامپور کے زمانے کے ادب و سخن کا ذکر کیا۔ وہیں، انہوں نے موجودہ دور کے رامپور کے شعراء کرام اور ادباء کی کاوشوں کو کافی سراہا۔
انہوں نے کہا کہ رامپور کے شعراء کرام اپنی تخلیق کاری اور کلام کے جوہر ملک و بیرون ممالک کی ادبی محفلوں میں پیش کرتے رہتے ہیں۔