علی گڑھ: ایک صدی قبل یعنی سنہ 1913 سے یوم سرسید کے موقع پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں سرسید ڈے ڈنر کے نام پر ایک ایسے دسترخوان کا اہتمام ہوتا ہے جسے دنیا کا سب سے بڑا دسترخوان تصور کیا جاتا ہے اور اس دسترخوان کی زینت بننے کے لیے سرسید کے شیدائی پوری دنیا سے شرکت کرنے کی جستجو لیے ہوئے علی گڑھ آتے ہیں اور مسلم یونیورسٹی کی شان بڑھاتے ہیں۔
ملک کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے بھی سنہ 1963 میں سرسید ڈے ڈنر میں شامل ہوکر اس بزم کو رونق بخشی تھی۔ایک اندازے کے مطابق سرسید ڈے ڈنر میں اساتذہ اور طلباء و طالبات، غیر تدریسی عملے کے علاوہ مہمان سمیت تقریبا پچاس ہزار سے زائد افراد یوم سرسید عشائیہ کا لطف اٹھاتے ہیں۔
اس تقریب کھانے کے اہتمام میں بکرے کے گوشت کا قورمہ، مرغے کی بریانی، تندوری روٹی، شاہی ٹکڑے کے علاوہ کباب اور مرغ کی فرائی ہوتی ہے جبکہ جو لوگ گوشت کی لذت کے عادی نہیں ان کے لیے پوڑی اور پنیر سمیت مختلف قسم کی سبزیاں، پلاؤ اور میٹھے میں شاہی ٹکڑے اور گلاب جامن کا اہتمام ہوتا ہے۔
اتنا ہی یوم سرسید کی اس تقریب میں طلباء کالی شیروانی اور سفید پاجامہ پہننے ہیں جبکہ طالبات سفید کرتا پاجامہ اور سفید دوپٹہ میں ملبوس ہوکر تقریب کو چار چاند سے مزین کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ 110 سال سے مسلسل اس تقریب کا اہتمام بڑی ہی شان و شوکت کے ساتھ عمل میں آرہا لیکن ایک دور یونیورسٹی کی اور ملک کی تاریخ میں عالمی مہلک وبا کورونا وائرس جیسا ایک دور ایسا بھی آیا تھا جب دو سال کے لیے یونیورسٹی میں سرسید ڈے ڈنر کا اہتمام نہ ہوسکا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Sir Syed Day Celebration اے ایم یو میں جشن یوم سر سید تقریب کا اہتمام
یونیورسٹی کے کل 22 اقامتی ہالوں سمیت سب سے بڑے غیر رہائشی طلباء کے مرکز (ایم آر ایس سی) ہال میں بھی خصوصی ڈنر کے لئے تقریبا پانچ ہزار لوگوں کے کھانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔طلباء نے بتایا سر سید ڈے کے اس خصوصی ڈنر کی بات ہی الگ ہے، ہر علیگ کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس کا حصہ بنے، آج کے روز جشن یوم سر سید اور اس خصوصی ڈنر میں شرکت کرنا فخر کی بات سمجھی جاتی ہے۔ یہاں پر اساتذہ اور پرانے دوست سے ملاقات کرکے کا موقع مل جاتا ہے۔