اس خاص میچ کو لے کر طلبہ یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے بتایا کہ 'ہم حکومت کو یہ بتانا چاہ رہے ہیں ہم کھیلتے ہیں تب بھی کیسے احتجاج کرتے ہیں، ہم کھانہ بھی کھائیں گے تو کیسے احتجاج کریں گے، ہم بھوک ہڑتال بھی کریں گے تو کیسے احتجاج کریں گے، ہم نعرے بھی لگائیں گے، چپ بھی بیٹھنگے، ہتھکڑی لگا کر احتجاج کرینگے اور دھرنے پر بیٹھ کر بھی احتجاج کریں گے حکومت کے خلاف کیوں کہ یہ کالا قانون ہے۔'
سابق صدر فیض الحسن نے کہا کہ 'یہ ملک کو توڑنے والا قانون ہے، آئین کو توڑنے والا قانون ہے، یہ آپس میں ہندو اور مسلم میں بٹوارا کروالے والا قانون ہے، ہندو اور مسلمان اے ایم یو کے بچوں نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف حصہ لیا۔
جس ٹیم نے کرکٹ میچ میں کامیابی حاصل نہیں کی ان کو بتایا گیا کہ 'این آر سی کیوں خلاف ہے اور اس ایکٹ سے کیسی پریشانیاں آجائیگی۔
ٹیم جیتی ہے اس کا ایک پیغام یہ تھا کہ ہم لوگوں نے ایک ایٹ گرا دی حکومت کی ایک طریقہ سے کھیل کود میں بھی این آر سی کی خلافت کرنے والی ٹیم جیتی ہے۔
سی اے اے اور ای آر سی کی مخالفت میں کھیلے گئے خاص کرکٹ میچ میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف والی ٹیم نے کامیابی حاصل کی۔