ETV Bharat / state

بریلی: سماجوادی کا بی جے پی پر ارکان اسمبلی کو پریشان کرنے کا الزام

author img

By

Published : Jun 4, 2021, 7:37 PM IST

سماجوادی پارٹی نے بی جے پی کے لیڈران اور بریلی کے مقامی رکن اسمبلی پر الزام لگایا ہے کہ وہ ضلع پنچایت میں اپنی پارٹی کا چیئرمین منتخب کرنے کے لیے پولیس کے ذریعہ سماجوادی پارٹی اور آزاد امیدوار کو بلا وجہ پریشان کر رہی ہے۔

سماجوادی کا بی جے پی پر اراکین اسمبلی کو پریشان کرنے کا الزام
سماجوادی کا بی جے پی پر اراکین اسمبلی کو پریشان کرنے کا الزام

اتر پردیش کے تمام اضلاع میں پنچایتی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد سیاسی پارٹیوں نے اپنا چیئرمین منتخب کرنے کے لیے پرزور آزمائی شروع کر دی ہے۔ بریلی میں بھی کم و بیش یہی حال ہے۔

یہاں بی جے پی اپنے سیاسی قلع بچانے کی کوشش کر رہی ہے تو وہیں سماجوادی پارٹی کا الزام ہے کہ بی جےپی چیئرمین منتخب کرنے کے لیے پولیس کے ذریعہ کئی رکن اسمبلی اور پارٹی کے ممبران کو بلاوجہ پریشان کررہی ہے اور ساتھ میں بی جےپی امیدواروں کو ووٹ کرنے کے لیے دباؤ بنا رہی ہے۔

سماجوادی کا بی جے پی پر اراکین اسمبلی کو پریشان کرنے کا الزام

بریلی میں اقتدار سے باہر ہونے کے باوجود سماجوادی پارٹی نے پنچایت انتخابات میں بہترین مظاہرہ کیا ہے۔ گاؤں میں پردھان کے امیدوار سے لیکر بلاک سطح کے بی ڈی سی اور ضلع پنچایت ممبران تک سماجوادی پارٹی کے متعدد امیدواروں نے بی جے پی کے امیدواروں کو بھاری ووٹوں کے فرق سے شکست دی ہے۔

نتیجہ یہ ہے کہ بریلی میں ضلع پنچایت کے کل ممبران کی تعداد 60 ہے، جس میں سماجوادی پارٹی کے 26 ممبران نے فتح حاصل کی ہے تو وہیں بی جے پی کے کل 13 ممبران ہی منتخب ہوئے ہیں۔ جبکہ بی ایس پی کے پاس 6 ممبران کے سر جیت کا سہرا بندھا ہے۔

یہاں وارڈ نمبر 59 سے کوثر خان وارثی نے بھی اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار کے طور پر فتح حاصل کرکے پارٹی کا کھاتا کھولا ہے۔ عآپ کے بھی دو ممبران نے جیت حاصل کرکے بریلی کے سیاسی میدان میں دستک دی ہے۔ باقی 13 امیدوار نے آزاد امیدوار کے طور پر اپنے مخالفین کو شکست دی ہے۔

دراصل ضلع کی سب سے بڑی پنچایت یعنی ”ضلع پنچایت“ کا چیئرمین منتخب ہونے کے لیے کسی بھی پارٹی کے امیدوار کے پاس کل ممبران کی تعداد میں آدھے سے ایک زیادہ ممبران کی حمایت ضروری ہے۔ مثلاً بریلی میں کل 60 ممبران ہیں، تو یہاں چیئرمین منتخب ہونے کے لیئے 31 ممبران کی ضرورت ہے۔ یہاں معاملہ یہ ہے کہ بی جے پی کے پاس کل 13 ممبر ہیں، لہذا اُسے 18 مزید ممبران کی حمایت کی ضرورت ہے، جبکہ سماجوادی پارٹی کے پاس 26 ممبر ہیں، لہزا اُسے محض مزید 5 ممبر کی حمایت کی ضرورت ہے۔ یہاں اگر بی ایس پی کے 6 ممبر سماجوادی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں، تو ضلع پنچایت میں سماجوادی پارٹی کا چیئرمین منتخب ہونے کا راستہ صاف ہو جائےگا۔

اسی سیاسی ریاضی کی جوڑ توڑ میں سماجوادی پارٹی نے بی جے پی کے لیڈران اور علاقائی رکن اسمبلی پر الزام لگایا ہے کہ وہ ضلع پنچایت میں اپنی پارٹی کا چیئرمین منتخب کرنے کے لیے پولیس کے ذریعہ سماجوادی پارٹی اور آزاد امیدوار کو بلا وجہ پریشان کر رہی ہے اور ممبران کو بی جے پی کے امیدوار کی حمایت میں ووٹ کرنے کا دباؤ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سلسلہ میں سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈران نے ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی بریلی سے شکایت کی ہے۔

اتر پردیش کے تمام اضلاع میں پنچایتی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد سیاسی پارٹیوں نے اپنا چیئرمین منتخب کرنے کے لیے پرزور آزمائی شروع کر دی ہے۔ بریلی میں بھی کم و بیش یہی حال ہے۔

یہاں بی جے پی اپنے سیاسی قلع بچانے کی کوشش کر رہی ہے تو وہیں سماجوادی پارٹی کا الزام ہے کہ بی جےپی چیئرمین منتخب کرنے کے لیے پولیس کے ذریعہ کئی رکن اسمبلی اور پارٹی کے ممبران کو بلاوجہ پریشان کررہی ہے اور ساتھ میں بی جےپی امیدواروں کو ووٹ کرنے کے لیے دباؤ بنا رہی ہے۔

سماجوادی کا بی جے پی پر اراکین اسمبلی کو پریشان کرنے کا الزام

بریلی میں اقتدار سے باہر ہونے کے باوجود سماجوادی پارٹی نے پنچایت انتخابات میں بہترین مظاہرہ کیا ہے۔ گاؤں میں پردھان کے امیدوار سے لیکر بلاک سطح کے بی ڈی سی اور ضلع پنچایت ممبران تک سماجوادی پارٹی کے متعدد امیدواروں نے بی جے پی کے امیدواروں کو بھاری ووٹوں کے فرق سے شکست دی ہے۔

نتیجہ یہ ہے کہ بریلی میں ضلع پنچایت کے کل ممبران کی تعداد 60 ہے، جس میں سماجوادی پارٹی کے 26 ممبران نے فتح حاصل کی ہے تو وہیں بی جے پی کے کل 13 ممبران ہی منتخب ہوئے ہیں۔ جبکہ بی ایس پی کے پاس 6 ممبران کے سر جیت کا سہرا بندھا ہے۔

یہاں وارڈ نمبر 59 سے کوثر خان وارثی نے بھی اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار کے طور پر فتح حاصل کرکے پارٹی کا کھاتا کھولا ہے۔ عآپ کے بھی دو ممبران نے جیت حاصل کرکے بریلی کے سیاسی میدان میں دستک دی ہے۔ باقی 13 امیدوار نے آزاد امیدوار کے طور پر اپنے مخالفین کو شکست دی ہے۔

دراصل ضلع کی سب سے بڑی پنچایت یعنی ”ضلع پنچایت“ کا چیئرمین منتخب ہونے کے لیے کسی بھی پارٹی کے امیدوار کے پاس کل ممبران کی تعداد میں آدھے سے ایک زیادہ ممبران کی حمایت ضروری ہے۔ مثلاً بریلی میں کل 60 ممبران ہیں، تو یہاں چیئرمین منتخب ہونے کے لیئے 31 ممبران کی ضرورت ہے۔ یہاں معاملہ یہ ہے کہ بی جے پی کے پاس کل 13 ممبر ہیں، لہذا اُسے 18 مزید ممبران کی حمایت کی ضرورت ہے، جبکہ سماجوادی پارٹی کے پاس 26 ممبر ہیں، لہزا اُسے محض مزید 5 ممبر کی حمایت کی ضرورت ہے۔ یہاں اگر بی ایس پی کے 6 ممبر سماجوادی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں، تو ضلع پنچایت میں سماجوادی پارٹی کا چیئرمین منتخب ہونے کا راستہ صاف ہو جائےگا۔

اسی سیاسی ریاضی کی جوڑ توڑ میں سماجوادی پارٹی نے بی جے پی کے لیڈران اور علاقائی رکن اسمبلی پر الزام لگایا ہے کہ وہ ضلع پنچایت میں اپنی پارٹی کا چیئرمین منتخب کرنے کے لیے پولیس کے ذریعہ سماجوادی پارٹی اور آزاد امیدوار کو بلا وجہ پریشان کر رہی ہے اور ممبران کو بی جے پی کے امیدوار کی حمایت میں ووٹ کرنے کا دباؤ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سلسلہ میں سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈران نے ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی بریلی سے شکایت کی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.