ممبئی: سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ 2018.19 میں جو سروے کیا گیا اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ تعلیم کے میدان میں مسلمانوں کی صرف پانچ فیصد ہی حصے داری ہے۔یہی سبب ہے کہ ان کی تعلیمی معاشی حالات بہت کمزور ہے۔ٹاٹا انسٹیٹوٹ آف سوشل سائنس کے سروے میں سچر کمیٹی ،عبد الرحمٰن کمیٹی رپورٹ میں مسلمانوں کے ان ہی حالات کا ذکر کیا گیا ہے لیکن اس پر آج تک کام کیاگیا۔
اُنہوں کاکہنا ہے کہ آگے جو بھی رپورٹ آئے گی اس میں بھی یہی بات رہے گی کہ مسلمان پسماندہ ہے۔ اُس کی مالی اور معاشی حالات بہت خراب ہیں اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ تعلیم کو لیکر حکومت سنجیدگی اختیار کرے۔ٹیکنیکل ایجوکیشن میں اُنہیں جو سہولت ملنے چاہئے اس سے وہ محروم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان وجوہات کی بنیاد پر ہی مسلمانوں میں ڈراپ آوٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت نے ڈراپ آوٹ کو روکنے کے لئے کبھی سنجیدگی سے کام نہیں کیا ہے۔ہزاروں سرکاری نوکریاں ہیں لیکن اس میں ہمارا حصہ کتنا ہے۔یہ سب کو معلوم ہے۔
- یہ بھی پڑھیں:Indefinite chain Agitation Protest اورنگ آباد نام تبدیلی کو لیکر غیر معینہ مدت کی زنجیری ہڑتال کا اعلان
رکن اسمبلی نے کہاکہ اس میں دس بارہ لاکھ میں دو سے تین فیصد کام کرنے والے مسلمان ہیں جبکہ آبادی زیادہ ہے۔ اسی طرح سے پرائیویٹ سیکٹر میں بھی بہت کم مسلمان ہیں۔ غریبی کی وجہ سے ایجوکیشن کا بہت برا حال ہو رہا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے جس ریزرویشن کو لیکر حکم جاری کیا ہے حکومت کم سے کام اسے لاگو کر دے تاکہ اُس کا فائدہ مسلم بچے اٹھا سکے۔