دراصل بدھ کو اسمبلی کی کاروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن رہنما رام گوند چودھری نے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'او بی سی سماج کو ان کے حقوق سے محروم کیا جارہا ہے اور ایسے میں اپریل سے شروع ہونے والے مردم شماری میں ذات پر مبنی مردم شماری کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔'
چودھری نے کہا کہ 'بی جے پی حکومت او بی سی سماج کو ان کے حقوق نہیں دے رہی ہے لیکن اپنے آپ کو او بی سی سماج کا چمپئن قرار دے رہی ہے۔ جب اسپیکر ہردئے ناراجن دکشت نے انہیں بولنے سے منع کردیا تو ایس پی اراکین اسمبلی نعرے بازی کرتے ہوئے ویل میں آگئے۔'
پارلیمانی امور کے وزیر سریش کمار کھنہ نے کہا کہ 'نہ تو حکومت اور نہ ہی اسمبلی کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری کا حکم دے۔'
انہوں نے الزام لگایا کہ 'سماج ودی پارٹی اراکین کام نہیں کرنا چاہتے ہیں اس لئے وہ ایسے مسائل پر آواز اٹھا رہے ہیں جس کا ریاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم او بی سی کا احترام کرتے ہیں اور ہمیشہ ان کے مفاد کی لڑائی لڑتے رہیں گے'۔
اسمبلی اسپیکر ہردئے نارائن دکشت نے بھی کہا کہ 'ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا اسمبلی کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ باوجود اس کے جب ایس پی اراکین کی ہنگامہ آرائی جاری رہی تو پہلے انہوں نے 35 منٹ کے لئے اسمبلی کی کاروائی ملتوی کردی اور پھر اس میں 10 منٹ کا مزید اضافہ کردیا۔'
سماج وادی پارٹی نے سابق میں بھی ذات پر مبنی مردم شماری کامعاملہ اٹھاتے ہوئے او بی سی کے لئے ان کی آبادی کے اعتبار سے ریزرویشن فراہم کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔