علیگڑھ: ریاست اترپردیش، ضلع علیگڑھ کے سب سے اونچے علاقے اوپر کوٹ میں واقع تاریخی اور اہمیت کی حامل جامع مسجد کو شہر کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا شرف حاصل ہے، ایک وقت میں تقریبا پانچ ہزار نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ علی گڑھ کی شاہی جامع مسجد کی تعمیر کا آغاز مغل عہد میں محمد شاہ کے دور میں کوئل کے گورنر صابت خان نے 1724 میں شروع کیا تھا جس کے چار برس بعد 1728 میں مسجد مکمل ہوئی۔
اس تاریخی مسجد میں نصب سونے سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ اس میں چھ کوئنٹل تیئیس کیرٹ کا سونا اس کی کل ستراہ گنبد اور میناروں میں نصب کروایا گیا تھا جو آج بھی بنا کسی چوکیدار کی حفاظت کے محفوظ ہے۔ شاعر و وارڈن نمبر 83 کے کونسلر مشرف حسین محضر نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا ایشیا کی تمام عبادات گاہوں میں علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد واحد عبادت گاہ ہے جس میں سب سے زیادہ اعلی اور ٹھوس تیئیس کیرٹ کا تقریبا چھ کوئنٹل سونا نصب ہے۔
انہوں نے مزید بتایا ٹیلی ویژن سیریل 'کون بنےگا کروڑ پتی' میں فلم اداکار امیتابھ بچن نے سوال (ایشیا کی کس عبادت گاہ میں سب سے زیادہ سونا نصب ہے) پوچھا تھا جس کے چار جواب کے آپشن میں ایک علیگڑھ کی جامع مسجد بھی تھا جو صحیح جواب تھا اس بات کی تصدیق خود امیتابھ بچن نے کی تھی، انہوں نے بتایا اتّفاق اس ٹیلی ویژن سیریل کو انہوں نے خود دیکھا تھا۔ اس مسجد کی تعمیر میں سونے کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ مسجد میں کل 17 گنبد اور مینار ہیں۔ تینوں دروازوں پر دو دو گنبد تعمیر کیے گئے ہیں۔ مسجد میں اتنی وسعت ہے کہ یہاں ایک ساتھ قریب پانچ ہزار سے زیادہ لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد شہر کے سب سے اونچے علاقے اوپر کوٹ پر تعمیر کی گئی ہے۔ یہ اتنی بلندی پر ہے کہ اگر شہر میں کبھی سیلاب آئے تو گھنٹہ گھر جب پورا ڈوب جائے گا تو جامع مسجد کی پہلی سیڑھی تک سیلاب کا پانی پہنچ سکتا ہے۔
یہاں غدر 1857 میں شہید ہوئے 73 شہیدوں کی قبریں بھی موجود ہیں اس لیے اسے گنج شہیداں کی بستی بھی کہتے ہیں۔ مسجد کے منتظم محمد سفیان نے بتایا رمضان کے ماہ میں افطار اور صحری کے وقت روایت کے مطابق نکارہ اور گولہ بھی چھوڑا جاتا ہے جس سے روزے داروں کو صحری کے وقت ختم ہونے اور افطار کے وقت کا معلوم چلتا ہے. انہوں نے مزید بتایا مسجد میں جتنا بھی سونا نصب ہے اس کی حفاظت کوئی چوکیدار نہیں کرتا اس کی حفاظت قدرت کرتی ہے، آج تک کسی نے سونے کو حاصل کرنے کی کوشش تک نہیں کری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گیانواپی مسجد کی سروے رپورٹ عام کی جائے گی یا نہیں، فیصلہ آج
واضح رہے تقریباً 3 بیگھہ اراضی میں بنی تاریخی جامع مسجد 295 سال پرانی ہے جس سے متعلق دو برس قبل (15 جولائی 2021) کو پنڈت کیشو دیو شرما رہائشی میرس روڈ علیگڑھ نے علیگڑھ میونسپل کارپوریشن سے آر ٹی آئی کے ذریعے معلومات حاصل کی جس کا جواب (21 جولائی 2021) کو دیا گیا۔ جس میں بتایا گیا کہ علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کی تعمیر عوامی جگہ پر کی گئی تھی اس لئے اس کو ہٹایا جائے۔