ETV Bharat / state

'سرسید کو موجودہ دور کے نظریے سے دیکھنا مناسب نہیں' - پروفیسر ڈاکٹر کنگشک چٹرجی

علیگڑھ تحریک اور علی گڑھ یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خان کی 202 ویں یوم پیدائش پر کولکاتا شہر میں بھی جوش میں کمی نظر آئی اور صرف ایک ادارے نے اس موقع پر سر سید ڈے کا انعقاد کیا۔

سر سید ڈے کا انعقاد
author img

By

Published : Oct 18, 2019, 4:51 PM IST

ملک کی معروف اور خاص طور پر مسلمانوں کا نشان امتیاز تعلیمی ادارہ علی گڑھ یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خان کی 202 ویں یوم پیدائش کے موقع پورے ہندوستان میں سرسید ڈے کے طور پر منایا گیا لیکن کچھ شہر یسے بھی رہے جہاں سرد مہری چھائی رہی۔

مغربی بنگال کے شہر کولکاتا میں بھی اس دن سرسید احمد خاں کے یوم پیدائش کو اکثر تعلیمی اداروں نے فرانوش کردیا اور یہاں کے صرف ایک تعلیمی ادارے سر سید گروپ آف اسکول کی جانب سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

یہ ادارہ گزشتہ 15 برسوں سے سرسید ڈے کے موقع پر میموریل لیکچر کا انعقاد کر رہا ہے اس بار بھی کولکاتا کے روٹیری سدن میں سر سید ڈے کے موقع پر سر سید اور ان کی سیاسی بصیرت کے موضوع پر میموریل لیکچر کا انعقاد کیا گیا تھا۔
اس موقع پر بنگلہ زبان کے ادیب پروفیسر ڈاکٹر کنگشک چٹرجی نے سر سید کی سیاسی بصیرت پر یادگار لیکچر پیش کیا اور اپنی سلیس اردو میں لیکچر دے کر سامعین کو محو حیرت میں ڈال دیا اور سرسید کی سیاسی بصیرت کو بہت واضح طور پر پیش کرتے ہوئے ان کے کے متعلق کئی باتوں کو سامعین تک پہنچایا۔


انہوں نے اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ سرسید کی سیاسی بصیرت اور ان کے موقف کو سمجھنے میں اکثر لوگ بے راہ روی کے شکار ہو جاتے ہیں ان کی سیاسی بصیرت کو اگر ہم آج کے دور کے چشمے سے دیکھیں گے تو ہم ان کو نہیں سمجھ پائیں گے اگر ان کی سیاسی بصیرت کو سمجھنا ہے تو ہم کو ان کے دور چشمے سے دیکھنا ہوگا کیونکہ سر سید جس ہندوستان کی بات کرتے ہیں تو وہ اس ہندوستان کی بات کرتے ہیں جو مغلوں کا ہندوستان تھا وہ کانگریس اور آج کے ہندوستان کی بات نہیں کرتے ہیں۔

سر سید ڈے کا انعقاد

انہوں نے کہا کہ چونکہ سرسید باضابطہ طور پر سیاست سے جڑے ہوئے نہیں تھے اس لیے ان کو نظر انداز کرنا آسان ہو جاتا ہے ہندوستان کی آزادی کی تاریخ ہم یا تو کانگریس کی نظر سے دیکھتے ہیں یا ابھی جو دائیں بازو کے لوگ نئی تاریخ پیش کر رہے ہیں اس نظر سے دیکھتے ہیں دونوں کے مطابق سرسید دو قومی نظریے کا بانی تصور کیے جاتے ہیں۔

لیکن سر سید نے کبھی بھی مسلمانوں کے لیے کسی الگ ملک یا پاکستان کی پیروی نہیں کی بلکہ وہ مسلمانوں کے لیے ایسی زندگی اور معاشرے کے متلاشی تھی جس میں مسلمان عزت و آبرو کو برقرار رکھ سکیں اور دوسری قوموں کے مساوی ایک بہتر زندگی بسر کرسکیں اور جدید تعلیم سے آراستہ ہو سکیں۔

وہ مسلمانوں کے الگ ملک نہیں چاہتے تھے لیکن ان کو موجودہ دور کے چشمے سے دیکھنے کی اکثر لوگ غلطی کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے تئیں غلط فہمی کے شکار ہو جاتے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر کنگشک چٹرجی کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے خلیجی ممالک کی اسلامی و سیاسی تاریخ پر کام کیا ہے۔

ملک کی معروف اور خاص طور پر مسلمانوں کا نشان امتیاز تعلیمی ادارہ علی گڑھ یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خان کی 202 ویں یوم پیدائش کے موقع پورے ہندوستان میں سرسید ڈے کے طور پر منایا گیا لیکن کچھ شہر یسے بھی رہے جہاں سرد مہری چھائی رہی۔

مغربی بنگال کے شہر کولکاتا میں بھی اس دن سرسید احمد خاں کے یوم پیدائش کو اکثر تعلیمی اداروں نے فرانوش کردیا اور یہاں کے صرف ایک تعلیمی ادارے سر سید گروپ آف اسکول کی جانب سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

یہ ادارہ گزشتہ 15 برسوں سے سرسید ڈے کے موقع پر میموریل لیکچر کا انعقاد کر رہا ہے اس بار بھی کولکاتا کے روٹیری سدن میں سر سید ڈے کے موقع پر سر سید اور ان کی سیاسی بصیرت کے موضوع پر میموریل لیکچر کا انعقاد کیا گیا تھا۔
اس موقع پر بنگلہ زبان کے ادیب پروفیسر ڈاکٹر کنگشک چٹرجی نے سر سید کی سیاسی بصیرت پر یادگار لیکچر پیش کیا اور اپنی سلیس اردو میں لیکچر دے کر سامعین کو محو حیرت میں ڈال دیا اور سرسید کی سیاسی بصیرت کو بہت واضح طور پر پیش کرتے ہوئے ان کے کے متعلق کئی باتوں کو سامعین تک پہنچایا۔


انہوں نے اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ سرسید کی سیاسی بصیرت اور ان کے موقف کو سمجھنے میں اکثر لوگ بے راہ روی کے شکار ہو جاتے ہیں ان کی سیاسی بصیرت کو اگر ہم آج کے دور کے چشمے سے دیکھیں گے تو ہم ان کو نہیں سمجھ پائیں گے اگر ان کی سیاسی بصیرت کو سمجھنا ہے تو ہم کو ان کے دور چشمے سے دیکھنا ہوگا کیونکہ سر سید جس ہندوستان کی بات کرتے ہیں تو وہ اس ہندوستان کی بات کرتے ہیں جو مغلوں کا ہندوستان تھا وہ کانگریس اور آج کے ہندوستان کی بات نہیں کرتے ہیں۔

سر سید ڈے کا انعقاد

انہوں نے کہا کہ چونکہ سرسید باضابطہ طور پر سیاست سے جڑے ہوئے نہیں تھے اس لیے ان کو نظر انداز کرنا آسان ہو جاتا ہے ہندوستان کی آزادی کی تاریخ ہم یا تو کانگریس کی نظر سے دیکھتے ہیں یا ابھی جو دائیں بازو کے لوگ نئی تاریخ پیش کر رہے ہیں اس نظر سے دیکھتے ہیں دونوں کے مطابق سرسید دو قومی نظریے کا بانی تصور کیے جاتے ہیں۔

لیکن سر سید نے کبھی بھی مسلمانوں کے لیے کسی الگ ملک یا پاکستان کی پیروی نہیں کی بلکہ وہ مسلمانوں کے لیے ایسی زندگی اور معاشرے کے متلاشی تھی جس میں مسلمان عزت و آبرو کو برقرار رکھ سکیں اور دوسری قوموں کے مساوی ایک بہتر زندگی بسر کرسکیں اور جدید تعلیم سے آراستہ ہو سکیں۔

وہ مسلمانوں کے الگ ملک نہیں چاہتے تھے لیکن ان کو موجودہ دور کے چشمے سے دیکھنے کی اکثر لوگ غلطی کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے تئیں غلط فہمی کے شکار ہو جاتے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر کنگشک چٹرجی کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے خلیجی ممالک کی اسلامی و سیاسی تاریخ پر کام کیا ہے۔

Intro:علیگڑھ تحریک اور علی گڑھ یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خان کی 202 ویں یوم پیدائش پر کولکاتا شہر میں بھی جوش میں کمی نظر آئی اور صرف ایک ادارے نے اس موقع پر سر سید ڈے کا انعقاد کیا جہاں پروفیسر کنگشک چٹرجی کے سرسید میموریل لیکچر نے اس شام کو یادگار بنا دیا.


Body:ہندوستان کی معروف اور خصوصی طور پر مسلمانوں کا نشان امتیاز تعلیمی ادارہ علی گڑھ یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خان کی 202 ویں یوم پیدائش کے موقع پورے ہندوستان میں سرسید ڈے کے طور پر منایا گیا لیکن کچھ شہر یسے بھی رہے جہاں سرد مہری چھائی رہی کولکاتا شہر میں بھی اس دن جوش میں کمی نظر آئی اور صرف ایک ادارہ سر سید گروپ آف اسکول کی جانب سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا یہ ادارہ گزشتہ 15 برسوں سے سرسید ڈے کے موقع پر میموریل لیکچر کا انعقاد کر رہی ہے اس بار بھی کولکاتا کے روٹیری سدن میں سر سید ڈے کے موقع پر سر سید اور ان کی سیاسی بصیرت کے موضوع پر میموریل لیکچر کا انعقاد کیا گیا تھا اور اس بار ایک بنگلہ زبان کے ادیب پروفیسر ڈاکٹر کنگشک چٹرجی نے سر سید کی سیاسی بصیرت پر یادگار لیکچر پیش کیا اور اپنی سلیس اردو میں لیکچر دے کر سامعین کو محو حیرت میں ڈال دیا اور سرسید کی سیاسی بصیرت کو بہت واضح طور پر پیش کیا اور سر سید کے متعلق کئی باتوں کو واضح کرنے اور سامعین تک پہنچایا. انہوں نے اپنے اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ سرسید کی سیاسی بصیرت اور ان کے موقف کو سمجھنے میں اکثر لوگ بے راہ روی کے شکار ہو جاتے ہیں ان کی سیاسی بصیرت کو اگر ہم آج کے دور کے چشمے سے دیکھیں گے تو ہم ان کو نہیں سمجھ پائیں گے اگر ان کی سیاسی بصیرت کو سمجھنا ہے تو ہم کو ان کے دور چشمے سے دیکھنا ہوگا کیونکہ سر سید جس ہندوستان کی بات کرتے ہیں تو وہ اس ہندوستان کی بات کرتے ہیں جو مغلوں کا ہندوستان تھا وہ کانگریس اور آج کے ہندوستان کی بات نہیں کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ چونکہ سرسید باضابطہ طور پر سیاست سے جڑے ہو نہیں تھے اس لئے ان کو نظر انداز کرنا آسان ہو جاتا ہے ہندوستان کی آزادی کی تاریخ ہم یا تو کانگریس کی نظر سے دیکھتے ہیں یا ابھی جو دائیں بازو کے لوگ نئی تاریخ پیش کر رہے اس کو نظر سے دیکھتے ہیں دونوں کے مطابق سرسید دو قومی نظریے کا بانی تصور کئے جاتے ہیں لیکن سر سید نے کبھی بھی مسلمانوں کے لئے کسی الگ ملک یا پاکستان کی پیروی نہیں کی بلکہ وہ مسلمانوں کے لئے ایسی زندگی اور معاشرے کے متلاشی تھی جس میں مسلمان عزت و آبرو کو برقرار رکھ سکے اور دوسری قوموں کے مساوی ایک بہتر زندگی بسر کرسکیں اور جدید تعلیم سے آراستہ ہو سکیں وہ مسلمانوں کے الگ ملک نہیں چاہتے تھے لیکن ان کو موجودہ کے چشمے سے دیکھنے کی اکثر لوگ غلطی کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے تئیں غلط فہمی کے شکار ہو جاتے ہیں. پروفیسر ڈاکٹر کنگشک چٹرجی کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں اور انہوں خلیجی ممالک کی اسلامی و سیاسی تاریخ پر کام کیا ہے.


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.