تصانیف کے شائع کرنے کا خیال سب سے پہلے خود سر سید کے ذہن میں آیا تھا کچھ اسباب و علل کی بنا پر یہ کام پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا اور اب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں موجود سرسید ہاؤس میں واقع سرسید اکیڈمی نے اس عظیم پروجیکٹ کا بیڑا اٹھایا ہے۔
16 نومبر کو سرسید اکیڈمی 6 اور اہم کتابوں کا آن لائن اجرا کرنے جارہا ہے جو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی موجودگی میں سرسید ہاؤس میں ہوگا۔
سرسید اکیڈمی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے خصوصی گفتگو میں بتایا سرسید اکیڈمی جیسا آپ جانتے ہیں سرسید ہاؤس میں واقع ہے اس کا قیام 1974 میں عمل میں آیا جب علی محمد خسرو وائس چانسلر تھے اور اس کے بعد سے اکیڈمی مسلسل سر سید احمد خان سے تعلق کام کر رہی ہے۔
اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ سرسید سے متعلق سر سید کی لکھی ہوئی یا سر سید پر لکھی ہوئی کتابوں کو شائع کیا جائے۔ سرسید اور علی گڑھ تحریک پر تحقیق ہو اور شائع کیا جائے اور اسی طرح سے سر سید کے اوپر تحقیق کو فروغ دیا جائے۔ یہاں سر سید ہاؤس میں ایک لائبریری بھی موجود ہے جس میں سرسید سے متعلق ان کی تحریر کردہ کتابیں اور سرسید سے متعلق لکھی گئی کتابیں علی گڑھ تحریک سے متعلق لکھی گئی کتابیں کا ذخیرہ موجود ہے۔
اکیڈمی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے مزید بتایا مستقل جب سے سرسید اکیڈمی قیام میں آئی ہے بہت ساری کتابیں تحریر کی گئی ہیں جس میں سرسید کی اپنی اور دوسری کتابیں بھی شامل ہیں۔ ہاں یہ بات سچ ہے کہ ایک کمی ضرور محسوس کی جا رہی تھی کہ کچھ پرانی کتابیں سرسید کی تحریر کردہ وہ بازار میں موجود نہیں تھی تو جب سے ہم لوگوں نے چارج سمبھالا ہے، سرسید سے متعلق اور علی گڑھ تحریک سے متعلق جو اصل ماخذ ہے ان کو شائع کرایا جائے۔ چنانچہ سرسید سے متعلق پانچ کتابیں شائع ہو چکی ہیں، 5 اور کتابوں کا اجر اسی ہفتے عمل میں آرہا ہے اس کے علاوہ اور علی گڑھ تحریک میں جو سر سید کے رفقاء ہیں جو علی گڑھ تحریک سے وابستہ ہیں ان کے اوپر 12 کتابیں بھی ہم لوگوں نے تیار کی ہیں اس کا بھی اجرا جلد عمل میں آئے گا۔
ڈاکٹر شاہد نے مزید بتایا تقریبا 22 کتابوں کا ہمارا پروجیکٹ ہے دسمبر ماہ تک جو ہم سید اکیڈمی کے ذریعے شائع کرنے جا رہے ہیں۔