کورونا وبا کی دوسری لہر کے قہر نے ہزاروں افراد کی جان لے لی لیکن سرکاری اعداد و شمار میں یہ تعداد کافی کم بتائی جا رہی ہے جبکہ مقامی قبرستانوں اور شمشان گھاٹوں کے ریکارڈ میں گذشتہ دو ماہ میں اموات کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
کورونا وائرس کی دوسری لہر کے سب سے خطرناک حالات میں اپریل اور مئی ماہ میں ہونے والی اموات کا سرکاری اعداد و شمار 360 رہا ہے جبکہ میرٹھ کے قبرستانوں میں تدفین اور شمشان گھاٹوں میں ہوئے کریاکرم کے اعداد و شمار کچھ اور ہی بیان کر رہے ہیں۔
میرٹھ شہر کے سب سے بڑے قبرستان حضرت بالے میاں میں اپریل اور مئی میں ہوئی تدفین کی تعداد ایک ہزار سے بھی زیادہ ہے۔ ایسا ہی کچھ معاملہ شہر کے سب سے بڑے شمشان گھاٹ سورج کنڈ کا بھی ہے جہاں تقریباً آٹھ سو اموات درج ہیں۔
یہ اعداد و شمار شہرکے محض ایک قبرستان اور شمشان گھاٹ کے ہیں۔
گزشتہ دو ماہ میں اتنی بڑی تعداد میں تدفین ہونے سے اب طالب میاں قبرستان میں نئی قبروں کے لیے جگہ بھی کم پڑنے لگی ہے قبرستان کے منتظمین کو اب لوگوں سے جنازوں کی تدفین کے لیے خاص اپیل بھی کرنی پڑ رہی ہے۔
کورونا وائرس کی دوسری لہر نے کیسا قہر برپا کیا ہے اس کا اندازہ اپریل اور مئی ماہ میں ہوئی اموات کی غیر معمولی تعداد سے ہوتا ہے۔ ایسے میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پیش کئے گئے ہندسوں سے حکومت آخر کیوں کورونا سے اموات کے معاملوں کو چھپانا چاہتی ہے۔