کانگریس کی اتر پردیش کی انچارج، جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں بلڈوزر کے شور وغل میں لا اینڈ آرڈر دب کر رہ گیا اور خواتین تھانوں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ واڈرا نے بدھ کو کہا کہ ریاست کے للت پورمیں عصمت دری کی شکار لڑکی جب تھانے میں شکایت کرنے گئی تو وہاں کے ایس ایچ او نے بھی اس کے ساتھ جنس زیادتی کی۔ انہوں نے اسے ایک غیر انسانی واقعہ قرار دیا اور کہا کہ ریاست میں خواتین کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ Shivpal and Priyanka Attacks UP Govt
کانگریس کی جنرل سکریٹری نے کہا کہ 'للت پور میں ایک 13 سالہ بچی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور پھر شکایت کے سلسلے میں تھانہ انچارج کی جانب سے جنسی زیادتی کا واقعہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بلڈوزر کے شوروغل میں لا اینڈر آرڈر کی حقیقی اصلاحات کو کیسے دبایا جا رہا ہے۔ تھانے ہی محفوظ نہیں تو شکایت لے کر کہاں جائیں گے۔'
انہوں نے سوال کیا 'کیا یوپی حکومت نے پولیس اسٹیشنوں میں خواتین کی تعیناتی کو بڑھانے، پولیس اسٹیشنوں کو خواتین کے لیے محفوظ بنانے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچا ہے؟ کانگریس پارٹی نے اپنے منشور میں خواتین کی حفاظت کے لیے بہت سے اہم نکات رکھے تھے۔ اس طرح کے واقعات پر روک تھام کے لیے خواتین کے تحفظ اور خواتین دوست قوانین کے لیے سنجیدہ قدم اٹھانے ہوں گے۔'
نظم ونسق پر اٹھنے والے سوالات کو دبانا چاہتی ہے یوگی حکومت
پرینکا گاندھی واڈرا نے جنسی زیادتی واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت پر الزام لگایا کہ وہ بلڈوزر کے شور میں نظم ونسق پر اٹھنے والے سوالات کو دبا رہی ہے۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ 'اگر خواتین کے لیے تھانے ہی محفوظ نہیں ہوں گے تو وہ شکایت لے کر کہاں جائیں گی۔ کیا اترپردیش نے تھانے میں خواتین کی تعیناتی بڑھانے، تھانوں کو خواتین کے لیے محفوظ بنانے کے لئے سنجیدگی سے سوچا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے اپنے خواتین انتخابی منشور میں خاتون سیکورٹی کے لیے کئی اہم نکات رکھے تھے۔ ایسے واقعات کو روکنے کے لئے خاتون کی سکیورٹی کے لئے سنجیدہ قدم اٹھانے ہی ہوں گے۔
سیو پال یادو نے کہا پولیس بربریت کا منھ بولتا ثبوت
بلندیل کھنڈ کے للت پور میں ایک بچی کے ساتھ ایک تھانہ انچارج کے ذریعہ مبینہ جنسی زیادتی کیے جانے کے واقعہ پر یوگی حکومت کو گھیرتے ہوئے پرگتی شیل سماج وادی پارٹیPSP صدر شیوپال سنگھ یادو نے کہا کہ تھانہ انچارج کے ذریعہ جسنی زیادتی کا واقعہ پولیس سفاکیت و بربریت کی محض ایک مثال ہے۔ شیو پال نے اس ضمن میں ٹویٹ کیا کہ 'للت پور میں ایک 13 سال کی بچی کے ساتھ اجتماعی جسنی زیادتی اور پھر شکایت لے کر تھانے جانے پر تھانیدار کے ذریعہ ریپ کیے جانے کا معاملہ پولیس نظام کی سفاکیت اور بربریت کی محض ایک مثال ہے۔ نہ جانے کتنی معصوم بیٹیاں ایسی ہوں گی جن کی عزت تار تار کیے جانے کے واقعات نوکرشاہی اور پولیس نظام کے دائرے سے باہر نہیں آپاتے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یوپی بیٹیوں کے لیے اتنا غیر محفوظ اور غیر حساس کبھی نہیں تھا۔ ریاستی حکومت کو تھانوں میں خواتین کی تعیناتی بڑھانے و تھانوں کو خواتین کے لئے محفوظ بنانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنی ہوں گی۔ ساتھ ہی ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہیے۔ قابل ذکر ہے کہ نابالغ لڑکی کے ساتھ عصمت دری کے الزا م میں فرار چل رہے تھانہ انچارج کو ایس پی نے منگل کو معطل کردیا تھا۔ تھانہ انچارج اور معاملے میں ملوث دیگر پانچ پولیس اہلکار کی تلاش جاری ہے۔
للت پور میں بچی کے ساتھ ریپ کے معاملے میں پورا تھانہ لائن حاضر
للت پور متاثرہ کے شکایت درج کرانے کے لئے پولیس تھانے میں جانے پر تھانہ انچارج کے ذریعہ بھی متاثرہ کے ساتھ ریپ کئے جانے کے معاملے میں بدھ کو پورے تھانے کو لائن حاضر کردیا گیا۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے لکھنؤ میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس(نظم ونسق) پرشانت کمار نے کہا کہ اس واقعہ کی اطلاع ملنے پر فوراً تھانہ انچارج کے خلاف کاروائی کی گئی۔ قابل ذکر ہے کہ للت پور کے تھانہ پالی میں پیش آیا یہ واقعہ بدھ کو اجاگر ہونے کے بعد ضلع کے ایس پی نکھل پاتھک نے تھانہ انچارج کو معطل کردیا تھا۔
کیا ہے پورا واقعہ
موصولہ اطلاع کے مطابق چار ملزمین گذشتہ 22 اپریل کو متاثرہ کو بہلا پھسلا کر بھوپال لئے گئے تھے، جہاں پر تین دن ان لوگوں نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ اس کے بعد 25 اپریل کو پالی میں معصومہ کو چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ بعد میں پولیس نے متاثرہ کی خالہ کو بلا کر اس کے حوالے کردیا۔ الزام ہے کہ 27 اپریل کو تھانہ انچارج نے بیان لینے کے لئے متاثرہ کو تھانے میں بلایا اور اپنے کمرے میں لے کر اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔
وہیں 30 اپریل کو پولیس نے ایک بار پھر متاثرہ کو تھانے بلایا اور تھانے سے لڑکی کو چائلڈ لائن بھیج دیا گیا، جہاں اس نے چائلڈ لائن کے افسران کو اپنی آب بیتی سنائی۔ اس پر چائلڈ لائن والوں نے متاثرہ کی ماں کو بلایا جہاں لڑکی نے بتایا کہ اس کے ساتھ چار لڑکے اور ایک داروغہ نے جنسی زیادتی کی ہے۔ جس کے بعد ان کی ماں نے تھانہ انچارج سمیت 6 افراد کے خلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کرایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انسپکٹر کو معطل کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انسپکٹر سمیت 6لوگوں کے خلاف اس معاملے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ معاملہ طول پکڑنے پر علاقے کے اے ڈی جی (کانپور) نے پورے تھانے کو لائن حاضر کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں ابھی تک کل 03 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
اے ڈی جی پی پرشانت کمار نے کہا کہ ریاست کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) نے جھانسی ڈویژن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کو موقع پرموجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔ ڈی جی پی نے ڈی آئی جی کو تب تک موقع پر رہنے کو کہا جب تک پورے واقعہ کا انکشاف نہیں ہوجاتا ہے۔ پرشانت کمار نے کہا کہ ملزمین کے خلاف سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاطی کوئی بھی ہو چاہے محکمہ پولیس کے ہی افسریا ملازم ہی کیوں نہ ہوں، سبھی کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ کسی کو بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی تفتیش کے لیے جانچ ٹیم تعینات کی گئی ہے۔ ملزمین کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔