ETV Bharat / state

مجالس کی اجازت نہیں دینے پر شیعہ برادری میں ناراضگی - شیعہ کی مجالس

"ہمیں لگتا ہے کہ ٹرسٹ کے چیئرمین 'لال قلعہ' اور 'تاج محل' کی طرح لکھنؤ کے امام باڑہ کو بھی کسی پرائیویٹ سیکٹر کو لیز پر دے کر منافع خوری کر سکتے ہیں۔"

مجالس کی اجازت نہیں دینے پر شیعہ برادری میں ناراضگی
مجالس کی اجازت نہیں دینے پر شیعہ برادری میں ناراضگی
author img

By

Published : Sep 26, 2020, 10:25 PM IST

کورونا وبا کے چلتے امسال محرم الحرام میں عزاداری، تعزیہ داری، مجلس اور ماتم کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ پہلے شیعہ پرسنل لا بورڈ نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے امام باڑہ کھولنے کے لئے خط لکھا اور اب مولانا کلب جواد نے بغیر اجازت مجلس کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

شعیہ وقف بچاؤ' مہم کے سربراہ شمیل شمسی نے فون پر ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ لکھنؤ ضلع انتظامیہ نے امام باڑہ سیاحوں کے لئے کھول دیا لیکن ہم لوگوں کو مجلس کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لکھنؤ ڈی ایم 'حسین آباد ٹرسٹ' کے چیئرمین ہوتے ہیں۔ لہذا ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شیعہ مسلمانوں کو امام بارگاہ میں مجلس منعقد کرنے کی اجازت دیں لیکن انہوں نے ابھی تک کوئی تحریری بیان نہیں دیا ہے۔

شمیل شمسی نے بتایا کہ پہلے حسین آباد ٹرسٹ میں ایک کمیٹی ہوتی تھی، جس میں چیئرمین شیعہ مسلمان ہوتے تھے لیکن بعد میں اس کمیٹی کو ہٹا کر 'لکھنؤ کے ڈی ایم' کو ٹرسٹ کا چیئرمین بنا دیا گیا۔ اس کے بعد سے ہی امام باڑہ میں لوٹ کھسوٹ شروع ہو گئی۔

معلوم رہے کہ گزشتہ روز آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری و ترجمان یعسوب عباس نے لکھنؤ سے پارلیمان کے رکن و وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ لکھنؤ سمیت ملک بھر کے سبھی امام بارگاہ کھول دئیے جائں۔

پرسنل لا بورڈ نے اپنے مکتوب میں کہا کہ یہ صفرالمظفر کا مہینہ ہے، جس میں امام حسین علیہ السلام اور کربلا کے شہیدوں کا 'چہلم' ہوتا ہے۔ 'ہم لوگ ان کی یاد میں مجالس اور شب بیداری کرتے ہیں۔امسال کورونا وبا کی وجہ سے کوئی بھی مجالس یا مذہبی پروگرام نہیں ہو پایا، جس سے شیعہ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے لہذا آپ سبھی امام باڑہ، مساجد اور کربلا کو کھلوانے کا حکم دے تاکہ سماجی دوری کا خیال رکھتے ہوئے مجالس کا انعقاد ہو سکے۔

'شعیہ وقف بچاؤ' مہم کے سربراہ شمیل شمسی نے لکھنؤ ضلع انتظامیہ کی منشا پر بڑا سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ "ہمیں لگتا ہے کہ ٹرسٹ کے چیئرمین 'لال قلعہ' اور 'تاج محل' کی طرح لکھنؤ کے امام باڑہ کو بھی کسی پرائیویٹ سیکٹر کو لیز پر دے کر منافع خوری کر سکتے ہیں۔"معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے کچھ دن پہلے ہی اسی سلسلے میں پریس کانفرنس بھی کی تھی۔ 27 ستمبر کو ان کی قیادت میں بڑا امام باڑہ میں بعد نماز مغرب مجلس منعقد کی جائے گی حالانکہ ابھی تک ضلع انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہیں ملی۔

یہ بھی پڑھیں:شادی کے 32 برس بعد ملی پاکستانی خاتون کو بھارتی شہریت

کورونا وبا کے چلتے امسال محرم الحرام میں عزاداری، تعزیہ داری، مجلس اور ماتم کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ پہلے شیعہ پرسنل لا بورڈ نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے امام باڑہ کھولنے کے لئے خط لکھا اور اب مولانا کلب جواد نے بغیر اجازت مجلس کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

شعیہ وقف بچاؤ' مہم کے سربراہ شمیل شمسی نے فون پر ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ لکھنؤ ضلع انتظامیہ نے امام باڑہ سیاحوں کے لئے کھول دیا لیکن ہم لوگوں کو مجلس کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لکھنؤ ڈی ایم 'حسین آباد ٹرسٹ' کے چیئرمین ہوتے ہیں۔ لہذا ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شیعہ مسلمانوں کو امام بارگاہ میں مجلس منعقد کرنے کی اجازت دیں لیکن انہوں نے ابھی تک کوئی تحریری بیان نہیں دیا ہے۔

شمیل شمسی نے بتایا کہ پہلے حسین آباد ٹرسٹ میں ایک کمیٹی ہوتی تھی، جس میں چیئرمین شیعہ مسلمان ہوتے تھے لیکن بعد میں اس کمیٹی کو ہٹا کر 'لکھنؤ کے ڈی ایم' کو ٹرسٹ کا چیئرمین بنا دیا گیا۔ اس کے بعد سے ہی امام باڑہ میں لوٹ کھسوٹ شروع ہو گئی۔

معلوم رہے کہ گزشتہ روز آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری و ترجمان یعسوب عباس نے لکھنؤ سے پارلیمان کے رکن و وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ لکھنؤ سمیت ملک بھر کے سبھی امام بارگاہ کھول دئیے جائں۔

پرسنل لا بورڈ نے اپنے مکتوب میں کہا کہ یہ صفرالمظفر کا مہینہ ہے، جس میں امام حسین علیہ السلام اور کربلا کے شہیدوں کا 'چہلم' ہوتا ہے۔ 'ہم لوگ ان کی یاد میں مجالس اور شب بیداری کرتے ہیں۔امسال کورونا وبا کی وجہ سے کوئی بھی مجالس یا مذہبی پروگرام نہیں ہو پایا، جس سے شیعہ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے لہذا آپ سبھی امام باڑہ، مساجد اور کربلا کو کھلوانے کا حکم دے تاکہ سماجی دوری کا خیال رکھتے ہوئے مجالس کا انعقاد ہو سکے۔

'شعیہ وقف بچاؤ' مہم کے سربراہ شمیل شمسی نے لکھنؤ ضلع انتظامیہ کی منشا پر بڑا سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ "ہمیں لگتا ہے کہ ٹرسٹ کے چیئرمین 'لال قلعہ' اور 'تاج محل' کی طرح لکھنؤ کے امام باڑہ کو بھی کسی پرائیویٹ سیکٹر کو لیز پر دے کر منافع خوری کر سکتے ہیں۔"معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے کچھ دن پہلے ہی اسی سلسلے میں پریس کانفرنس بھی کی تھی۔ 27 ستمبر کو ان کی قیادت میں بڑا امام باڑہ میں بعد نماز مغرب مجلس منعقد کی جائے گی حالانکہ ابھی تک ضلع انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہیں ملی۔

یہ بھی پڑھیں:شادی کے 32 برس بعد ملی پاکستانی خاتون کو بھارتی شہریت

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.