مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ، 'منظم سازش کے تحت اچانک آدھی رات کے وقت الیکشن کا اعلان کردیا گیا کیونکہ اگلے دن عدالت کو اس معاملے کی سماعت کرنی تھی۔ مگر سرکار کے الیکشن کرانے کے اعلان کے بعد عدالت نے بھی اس معاملے میں کوئی سماعت نہیں کی۔ سرکار نے آدھی رات کے وقت الیکشن کا اعلان کردیا تاکہ عدالت کوئی فیصلہ نہ لے سکے، یہ قابل مذمت اور افسوس ناک عمل ہے۔'
مولانا نے سخت رخ اپناتے ہوئے کہا کہ، 'یہ شخص ہماری قوم کے لیے مصیبت بن گیا ہے جس نے اوقاف کو تباہ و برباد کردیا ہے اور اب توہین قرآن کر رہا ہے۔ اب اگر یہ دوبارہ وقف بورڈ میں آتاہے تو اس کی ذمہ داری قوم پر بھی عائد ہوگی کیونکہ تقریباً 37 متولی وقف بورڈ کے الیکشن میں ووٹ دینے کے لیے مجاز ہوں گے۔ اگر یہ چئیرمین بنتا ہے تو پھر ان متولیوں کے نام شائع کیے جائیں گے جنہوں نے اس کا ساتھ دیاہے، تاکہ قوم ان کا بائیکاٹ کریں۔'
مولانا جواد نے ملت کے افراد اور علماء و ذاکرین سے اپیل کی ہے کہ، 'وہ ان متولیوں پر دبائو بنائیں کہ وہ اس کا ساتھ نہ دیں۔ اگر ان متولیوں نے وسیم کا ساتھ دیا تو سمجھ لینا چاہیے کہ انہوں نے اس کے نظریات کی تائید کی اور وہ بھی توہین قرآن کے مجرم قرار پائیں گے۔ اس لیے قوم کے لوگ اور ذمہ دار علماء و ذاکرین ان متولیوں پر دبائو بنائیں تاکہ اس ملعون کا سوشل بائیکاٹ ہوسکے جس نے قرآن کے تقدس پر حملہ کیا ہے اور جو متولی قوم کے خلاف جاکر اس کو ووٹ دے، قوم کو چاہیے کہ اس کا بھی بائیکاٹ کرے۔'
مولانا نے کہا کہ، 'آج بھی سرکار کے بعض افسران، کچھ پرانے متولی، متعصب اور شرپسند تنظیمیں اس کا ساتھ دے رہی ہیں تاکہ دوبارہ اس کو چئیرمین بنایا جا سکے۔ اب اس کے خلاف مزید سخت موقف اختیار کرنے کا وقت آگیا ہے۔'
مزید پڑھیں:
سر سید احمد خان کی برسی پر خصوصی رپورٹ
مولانا نے کہا کہ، 'شیعہ وقف بورڈ کا ممبر صرف شیعہ ہوسکتا ہے اور جب وسیم توہین قرآن کرکے مسلمان ہی نہیں رہاہے تو پھر یہ شیعہ وقف بورڈ میں کیسے آسکتا ہے؟ سرکار مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرے اور ایسے مرتد شخص کو مسلم ادارے کا ممبر نہ بننے دیا جائے ۔ ورنہ اس کے خلاف تحریک شروع کی جائے گی۔'