شیر علی خان آفریدی ایک ایسا جاں باز تھا جس نے برٹش انڈیا کے چوتھے وائسرائے لارڈ میو (Lord Mayo) کا سبزی کاٹنے والی چھری سے قتل کر کے انڈیا تا انگلستان کے ایوانوں میں زلزلہ پیدا کر دیا تھا اور اپنی جان وتن مادر وطن کی عظمت و حرمت اور آزادی کی خاطر نچھاور کیا تھا۔شیر علی خان آفریدی کی 150 ویں برسی پر ڈاکٹر محمد شاہد صدیقی نے 150 صفحات پر مشتمل ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام "گم نام مجاہد آزادی، شیر علی خان آفریدی" ہے جس کو لکھنے کے لئے ڈاکٹر شاہد نے انڈمان کا دورہ کیا تھا جہاں شیر علی کو پھانسی سے قبل قید کیا گیا تھا اور پھانسی دی گئی تھی۔
گمنام مجاہد آزادی 'شیر علی خان آفریدی' کتاب کے مصنف ڈاکٹر محمد شاہد صدیقی نے شیر علی خان آفریدی کی 150 ویں برسی پر بتایا شیر علی خان آفریدی کا نام اگر شیر سنگھ ہوتا تو آج ملک کے ہر چوراہے پر اس کا مجسمہ لگا ہوتا، شیر علی خان نے وائسرائے لارڈ میو کے قتل کے بعد بھاگنے کی کوشش نہیں کی، فاسٹ ٹریک کورٹ میں ان کو بھانسی کی سزا سنادی گئی۔شاہد نے مزید کہا 190 سال کی برطانوی حکومت میں شیر علی خان آفریدی سے بڑا انقلابی نہیں ہے صرف نام کی وجہ سے یہ گم نام مجاہد آزادی ہے۔
شیر علی خان آفریدی کی پیدائش 1842 میں پشاور میں ہوئی، جن کا پٹھان قبیلے سے تعلق تھا۔ خاندانی دشمنی کے سبب حیدر نامی شخص کے قتل کی وجہ سے شیر علی خان آفریدی کو سزائے کالا پانی ہوئی اور مئی 1869 میں ان کو انڈمان پہنچا دیا گیا ،ان کا قیدی نمبر 15557 تھا۔ جہاں ان کی ملاقات مولوی لیاقت علی آلہ آبادی، مولانا احمد اللہ شاہ اور جعفر احمد جسے مجاہد آزادی سے ملاقات کرکے انہوں نے اپنی زندگی کا مقصد ہی بدل لیا اور طے کیا کہ میں کسی ایک ایسے برطانوی افسر کا قتل کرونگا کے برطانوی ہندوستان چھوڑ کر چلے جائے۔
8 فروری 1872 کو برٹش انڈیا کے چوتھے وائسرائے لارڈ میو (Lord Mayo) جب انڈمان اپنے دورے پر پہنچے تو سبزی کاٹنے والی چھری سے ایک شیر کی طرح شیر علی خان نے وائسرائے پر حملہ کرکے قتل کردیا جس کے بعد بھی شیر علی نے بھاگنے کی کوشش نہیں کی جس کے بعد فاسٹ ٹریک کورٹ میں بھانسی دینے کے فیصلے کے تحت آج سے 150 سال قبل 11 مارچ 1873 کو شیر علی خان آفریدی کو پھانسی دے دی گئی۔
مزیدپڑھیں:Art Exhibition In Meerut میرٹھ میں مجاہدین آزادی اور ان کی قربانیوں پر مبنی پینٹنگ نمائش
Sher Ali Khan Afridi شیر علی خان آفریدی ایک گمنام مجاہد آزادی
150 سال قبل شیر علی خان آفریدی کو آج ہی کے دن یعنی 11 مارچ 1873 کو انڈمان میں برٹش انڈیا کے چوتھے وائسرائے لارڈ میو (Lord Mayo) کے قتل کے بعد پھانسی پر چڑھایا گیا تھا۔
شیر علی خان آفریدی ایک ایسا جاں باز تھا جس نے برٹش انڈیا کے چوتھے وائسرائے لارڈ میو (Lord Mayo) کا سبزی کاٹنے والی چھری سے قتل کر کے انڈیا تا انگلستان کے ایوانوں میں زلزلہ پیدا کر دیا تھا اور اپنی جان وتن مادر وطن کی عظمت و حرمت اور آزادی کی خاطر نچھاور کیا تھا۔شیر علی خان آفریدی کی 150 ویں برسی پر ڈاکٹر محمد شاہد صدیقی نے 150 صفحات پر مشتمل ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام "گم نام مجاہد آزادی، شیر علی خان آفریدی" ہے جس کو لکھنے کے لئے ڈاکٹر شاہد نے انڈمان کا دورہ کیا تھا جہاں شیر علی کو پھانسی سے قبل قید کیا گیا تھا اور پھانسی دی گئی تھی۔
گمنام مجاہد آزادی 'شیر علی خان آفریدی' کتاب کے مصنف ڈاکٹر محمد شاہد صدیقی نے شیر علی خان آفریدی کی 150 ویں برسی پر بتایا شیر علی خان آفریدی کا نام اگر شیر سنگھ ہوتا تو آج ملک کے ہر چوراہے پر اس کا مجسمہ لگا ہوتا، شیر علی خان نے وائسرائے لارڈ میو کے قتل کے بعد بھاگنے کی کوشش نہیں کی، فاسٹ ٹریک کورٹ میں ان کو بھانسی کی سزا سنادی گئی۔شاہد نے مزید کہا 190 سال کی برطانوی حکومت میں شیر علی خان آفریدی سے بڑا انقلابی نہیں ہے صرف نام کی وجہ سے یہ گم نام مجاہد آزادی ہے۔
شیر علی خان آفریدی کی پیدائش 1842 میں پشاور میں ہوئی، جن کا پٹھان قبیلے سے تعلق تھا۔ خاندانی دشمنی کے سبب حیدر نامی شخص کے قتل کی وجہ سے شیر علی خان آفریدی کو سزائے کالا پانی ہوئی اور مئی 1869 میں ان کو انڈمان پہنچا دیا گیا ،ان کا قیدی نمبر 15557 تھا۔ جہاں ان کی ملاقات مولوی لیاقت علی آلہ آبادی، مولانا احمد اللہ شاہ اور جعفر احمد جسے مجاہد آزادی سے ملاقات کرکے انہوں نے اپنی زندگی کا مقصد ہی بدل لیا اور طے کیا کہ میں کسی ایک ایسے برطانوی افسر کا قتل کرونگا کے برطانوی ہندوستان چھوڑ کر چلے جائے۔
8 فروری 1872 کو برٹش انڈیا کے چوتھے وائسرائے لارڈ میو (Lord Mayo) جب انڈمان اپنے دورے پر پہنچے تو سبزی کاٹنے والی چھری سے ایک شیر کی طرح شیر علی خان نے وائسرائے پر حملہ کرکے قتل کردیا جس کے بعد بھی شیر علی نے بھاگنے کی کوشش نہیں کی جس کے بعد فاسٹ ٹریک کورٹ میں بھانسی دینے کے فیصلے کے تحت آج سے 150 سال قبل 11 مارچ 1873 کو شیر علی خان آفریدی کو پھانسی دے دی گئی۔
مزیدپڑھیں:Art Exhibition In Meerut میرٹھ میں مجاہدین آزادی اور ان کی قربانیوں پر مبنی پینٹنگ نمائش