دراصل یہاں مسلسل مختلف تنظیموں او رہنماؤں کے ذریعہ احتجاج کرنے والی خواتین کو حمایت دینے کا سلسلہ جاری ہے حالانکہ انتظامیہ کی جانب سے سختیاں کی جارہی ہیں لیکن خواتین سی اے اے کے خلاف نہایت مضبوطی کے ساتھ عیدگاہ میدان میں ڈٹی ہوئی ہیں۔
متحدہ خواتین کمیٹی کے زیراہتمام جاری اس تحریک میں گزشتہ شب معروف شاعرہ شائستہ ثنا نے یہاں پہنچ کرخواتین کی اس تحریک کو اپنی مکمل حمایت دینے کا اعلان کرتے ہوئے شاعری کی زبان میں سی اے اے اور این آرسی و این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت وقت سے اس قانون کو واپس لینے کی مانگ کی۔
انہوں نے دیوبند کی خواتین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ 'اس وقت اس متنازع قانون کے خلاف ملک بھر میں بہت سے شاہین باغ بن گئے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان احتجاج کرنے والوں کو مطمئن کریں۔'
انہوں نے کہا کہ 'بڑی عجیب بات ہے کہ جن لوگوں نے ملک کو آزاد کرایا تھا، آج ان سے ہی شہریت کو ثابت کرانے کے کاغذات مانگے جارہے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر اس قانون کو واپس لے۔
شائستہ ثناء نے کشمیر کے مسائل کو بھی اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'جو لوگ جنت (کشمیر) میں رہتے ہیں ان لوگوں کے لئے اس حکومت نے زمین تنگ کردی ہے آج کتنے مسائل پیدا کردیئے وہ ایک کمرہ میں قید کردیئے گئے ہیں، یہ حکومت فیرڑم اور جمہوریت کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
شائستہ ثنا نے کہاکہ’جو شہریت کا ثبوت ہم سے مانگتے ہیں”انہیںبتاو ¿ کہ ہندوستان ہمارا ہے“۔
کشمیر کے حوالہ سے شائستہ ثنا نے پڑھا کہ ''جنت کے رہنے والے اب سہمے سہمے رہتے ہیں، آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں دنیا والے کہتے ہیں، باغ کے نازک پھولوں پر بھی کانٹوں کی نگرانی ہے، جسم ہے ہندو مسلم لیکن چاند تو ہندوستانی ہے۔''
اس دوران مدنی خاندان کی خواتین نے بھی اسٹیج پر پہنچ کر اپنی حمایت کا اعلان کیا۔
خدیجہ مدنی نے اپنے خطاب میں سی اے اے اور این آرسی کی شدید الفاظ میں مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 'اس قانون کے خلاف روز اول سے ہی پورا ملک سڑکوں پر ہے، اب اس کی پوری باگ ڈور خواتین کے ہاتھ میں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم پہلے روز سے اس تحریک سے منسلک ہیں اور یہاں بیٹھنے والی خواتین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہماری یہ تحریک جاری رہے گی۔'
انہوں نے کہاکہ 'یہ قانون مذہب کی بنیاد پرلایاگیا ہے جس کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ حکومت پوری طرح آر ایس ایس کے ایجنڈہ پر چل رہی ہے، ایک سو سے زائد ممالک میں اس کے خلاف احتجاج ہورہے ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ حکومت ضد پر اڑی ہے لیکن ہم بھی پیچھے نہیں ہٹے گیں۔'
اس دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبات اور دہلی کالج کی طالبہ سیدہ قمر جہاں، ڈاکٹر حنا انصاری اور فاطمہ نے یہاں موجود خواتین کو سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے بارے میں تفصیلی معلومات دی۔
الہ آباد یونیورسٹی کے طالبعلم مدثر کی قیادت میں پہنچے طلبہ وطالبات نے بھی خواتین کی حوصلہ افزاکی۔