ETV Bharat / state

لکھنؤ: شاہ نجف امام باڑہ - شاہ نجف امام باڑہ کی سنگ بنیاد

ریاست اتر پردیش کے نوابی شہر لکھنؤ میں قدیم عمارتوں کی فہرست میں ایک سے بڑھ کر ایک نایاب نگینہ موجود ہیں۔ جسے دیکھ کر آج بھی لوگ تعریف کیے بنا نہیں رہ پاتے۔ اسی کڑی میں لکھنؤ شہر کا شاہ نجف امام باڑہ بھی ہے۔

لکھنؤ: شاہ نجف امام باڑہ
author img

By

Published : Sep 8, 2019, 1:05 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 9:10 PM IST

گومتی ندی کے ساحل پر واقع شاہ نجف امام باڑہ کی سنگ بنیاد اودھ کے آخری نواب اور پہلے بادشاہ غازی الدین حیدر نے 1814-27 کے بیچ رکھی تھی۔

لکھنؤ: شاہ نجف امام باڑہ

نام سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسلام کے چوتھے خلیفہ اور پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد حضرت علی کرم اللہ علیہ کے مقبرے سے مشابہت رکھتا ہے۔

غازی الدین حیدر نے شاہ نجف کی طرز پر اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی یاد میں اس امام بارگاہ کی تعمیر کروائی تھی۔

اس عمارت کے بیچوں بیچ میں لکھوری اینٹوں اور چونے کے مسالے کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے بیچ میں بڑا عالیشان گنبد ہے۔ اس کے چاروں جانب ایک گلیارہ نما برآمدہ ہے، جو آج بدحالی کا شکار ہے۔ امام بارگاہ کی بنیاد پر چونے کا پلستر کیا گیا تھا، جو اب کافی ٹوٹ گیا ہے۔

اس امام باڑہ کے بیچ والے کمرے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جریح، شاہ نشین پر رکھے علم، تعزیہ، جھاڑ فانوس ہاتھی دانت، شیشے کے اشیاء، تصاویر اور حضرت علی اور حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہٗ سے وابستہ تمام خطوط کی نقل بھی موجود ہیں۔

ابھی محرم الحرام کا ماہ چل رہا ہے۔ شاہ نجف میں مجالس کا دور جاری ہے۔ یہاں پر پانچویں اور نویں محرم کو بعد نماز عشاء آگ کے دہکتے ہوئے انگاروں میں ماتم کیا جاتا ہے۔ جہاں پر مرد حضرات کے ساتھ چھوٹے بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔

حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں یہاں پر چراغ، جلوس، مجالس، ماتم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جو بھی عقیدت مند آتے ہیں وہ اپنی منت مانگتے ہیں۔ یہاں پر ملک کے علاوہ بیرونی ممالک سے بھی سیاح زیارت کے لیے آتے ہیں۔

شاہ نجف امام باڑہ کے ملازمین نوشاد حیدر نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ یہاں پر ایک ایسا آئینہ ہے جسے فالج میں مبتلا مریض کے سات دنوں تک دیکھنے سے اور منت مانگنے سے انہیں شفاء مل جاتی ہے۔

بادشاہ غازی الدین حیدر کی وصیت کے مطابق ان کے انتقال کے بعد اسی امام باڑا کے اندر ان کی تدفین کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ان کی تین بیگموں سرفراز محل، مبارک محل اور ممتاز محل کی بھی قبریں موجود ہیں۔

برس 1857کے انقلاب کے دوران نجف امام باڑہ میں آزادی کے پروانوں نے اپنا قبضہ کرلیا تھا۔

یہاں پر انگریزوں اور آزادی کے دیوانوں کے بیچ مسلسل ایک سال تک خونریزی لڑائی ہوئی۔ جس کے بعد انگریزوں نے دوبارہ اپنا قبضہ جمایا۔

شاہ نجف امام بارگاہ ایک طرف جہاں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی یاد میں تعمیر کرایا گیا، وہیں یہ جنگ آزادی کے تاریخ کا بھی حامل ہے۔

گومتی ندی کے ساحل پر واقع شاہ نجف امام باڑہ کی سنگ بنیاد اودھ کے آخری نواب اور پہلے بادشاہ غازی الدین حیدر نے 1814-27 کے بیچ رکھی تھی۔

لکھنؤ: شاہ نجف امام باڑہ

نام سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسلام کے چوتھے خلیفہ اور پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد حضرت علی کرم اللہ علیہ کے مقبرے سے مشابہت رکھتا ہے۔

غازی الدین حیدر نے شاہ نجف کی طرز پر اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی یاد میں اس امام بارگاہ کی تعمیر کروائی تھی۔

اس عمارت کے بیچوں بیچ میں لکھوری اینٹوں اور چونے کے مسالے کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے بیچ میں بڑا عالیشان گنبد ہے۔ اس کے چاروں جانب ایک گلیارہ نما برآمدہ ہے، جو آج بدحالی کا شکار ہے۔ امام بارگاہ کی بنیاد پر چونے کا پلستر کیا گیا تھا، جو اب کافی ٹوٹ گیا ہے۔

اس امام باڑہ کے بیچ والے کمرے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جریح، شاہ نشین پر رکھے علم، تعزیہ، جھاڑ فانوس ہاتھی دانت، شیشے کے اشیاء، تصاویر اور حضرت علی اور حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہٗ سے وابستہ تمام خطوط کی نقل بھی موجود ہیں۔

ابھی محرم الحرام کا ماہ چل رہا ہے۔ شاہ نجف میں مجالس کا دور جاری ہے۔ یہاں پر پانچویں اور نویں محرم کو بعد نماز عشاء آگ کے دہکتے ہوئے انگاروں میں ماتم کیا جاتا ہے۔ جہاں پر مرد حضرات کے ساتھ چھوٹے بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔

حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں یہاں پر چراغ، جلوس، مجالس، ماتم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جو بھی عقیدت مند آتے ہیں وہ اپنی منت مانگتے ہیں۔ یہاں پر ملک کے علاوہ بیرونی ممالک سے بھی سیاح زیارت کے لیے آتے ہیں۔

شاہ نجف امام باڑہ کے ملازمین نوشاد حیدر نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ یہاں پر ایک ایسا آئینہ ہے جسے فالج میں مبتلا مریض کے سات دنوں تک دیکھنے سے اور منت مانگنے سے انہیں شفاء مل جاتی ہے۔

بادشاہ غازی الدین حیدر کی وصیت کے مطابق ان کے انتقال کے بعد اسی امام باڑا کے اندر ان کی تدفین کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ان کی تین بیگموں سرفراز محل، مبارک محل اور ممتاز محل کی بھی قبریں موجود ہیں۔

برس 1857کے انقلاب کے دوران نجف امام باڑہ میں آزادی کے پروانوں نے اپنا قبضہ کرلیا تھا۔

یہاں پر انگریزوں اور آزادی کے دیوانوں کے بیچ مسلسل ایک سال تک خونریزی لڑائی ہوئی۔ جس کے بعد انگریزوں نے دوبارہ اپنا قبضہ جمایا۔

شاہ نجف امام بارگاہ ایک طرف جہاں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی یاد میں تعمیر کرایا گیا، وہیں یہ جنگ آزادی کے تاریخ کا بھی حامل ہے۔

Intro:نوابی شہر لکھنؤ میں قدیمی عمارتوں کی فہرست میں ایک سے بڑھ کر ایک نایاب نگینہ موجود ہیں۔ جسے دیکھ کر آج بھی زائرین تعریف کیے بنا نہیں رہ پاتے۔ اسی کڑی میں لکھنؤ شہر کا شاہ نجف امام باڑہ ہے۔


Body:گومتی ندی کے ساحل پر واقع شاہ نجف امام باڑہ کی سنگ بنیاد اودھ کے آخری نواب اور پہلے بادشاہ غازی الدین حیدر نے 1814-27 کے بیچ رکھی تھی۔

نام سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسلام کے چوتھے خلیفہ اور پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد حضرت علی کرم اللہ علیہ کے مقبرے سے مشابہت رکھتا ہے۔

غازی الدین حیدر نے شاہ نجف کی طرز پر اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی یاد میں اس امام بارگاہ کی تعمیر کروائی تھی۔

اس عمارت کے بیچوں بیچ میں لکھوری اینٹوں اور چونے کے مسالے کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے بیچ میں بڑا عالیشان گنبد ہے۔ اس کے چاروں جانب ایک گلیارہ نما برآمدہ ہے، جو آج بدحالی کا شکار ہے۔ امام بارگاہ کی بنیاد پر چونے کا پلستر کیا گیا تھا، جو اب کافی ٹوٹ گیا ہے۔

اس امام باڑہ کے بیچ والے کمرے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جریح، شاہ نشین پر رکھے علم، تعزیہ، جھاڑ فانوس ہاتھی دانت، شیشے کے اشیاء، تصاویر اور حضرت علی اور حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہٗ سے وابستہ تمام خطوط کی نقل بھی موجود ہیں۔

ابھی محرم الحرام کا ماہ چل رہا ہے۔ شاہ نجف میں مجالس کا دور جاری ہے۔ یہاں پر پانچویں اور نویں محرم کو بعد نماز عشاء آگ کے دہکتے ہوئے انگاروں میں ماتم کیا جاتا ہے۔ جہاں پر مرد حضرات کے ساتھ چھوٹے بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔

حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں یہاں پر چراغ، جلوس، مجالس، ماتم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جو بھی عقیدت مند آتے ہیں وہ اپنی منت مانگتے ہیں۔ یہاں پر ملک کے علاوہ بیرونی ممالک سے بھی سیاح زیارت کے لیے آتے ہیں۔

شاہ نجف امام باڑہ کے ملازمین نوشاد حیدر نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ یہاں پر ایک ایسا آئینہ ہے جسے فالج میں مبتلا مریض کے سات دنوں تک دیکھنے سے اور منت مانگنے سے انہیں شفاء مل جاتی ہے۔

بادشاہ غازی الدین حیدر کی وصیت کے مطابق ان کے انتقال کے بعد اسی امام باڑا کے اندر ان کی تدفین کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ان کی تین بیگموں سرفراز محل، مبارک محل اور ممتاز محل کی بھی قبریں موجود ہیں۔


Conclusion:1857 کے انقلاب میں نجف امام باڑہ میں آزادی کے پروانوں نے اپنا قبضہ کرلیا تھا۔

یہاں پر انگریزوں اور آزادی کے دیوانوں کے بیچ مسلسل ایک سال تک خونریزی لڑائی ہوئی۔ جس کے بعد انگریزوں نے دوبارہ اپنا قبضہ جمایا۔

شاہ نجف امام بارگاہ ایک طرف جہاں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی یاد میں تعمیر کرایا گیا، وہیں یہ جنگ آزادی کے تاریخ کا بھی حامل ہے۔
Last Updated : Sep 29, 2019, 9:10 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.