سابق مرکزی وزیر اور مسلم یونیورسٹی کے سابق رہنما عارف محمد خان کو کیرالہ کا گورنر بنائے جانے پر علیگ برادری نے مسرت کا اظہار کیا ہے۔
پروفیسر راحت ابرار ممبر انچارج دفتر رابطہ امہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی نے بتایا کہ عارف محمد خان سنہ 1971.72 میں ان کی سکریٹری شپ کی مقبولیت اتنی زیادہ ہوگئی تھی کہ 1972.73 میں صدر بھی چنے گئے تھے۔ صدر کی حیثیت سے وہ بہت مقبول رہنما تھے۔
پروفیسر راحت ابرار نے بتایا کہ جب عارف محمد خان یونیورسٹی کے طالب علم تھے اس وقت میں خود بھی یونیورسٹی کا طالب علم تھا وہ میرے سینیئر تھے۔
راحت ابرار نے بتایا سنہ 1973 میں یونیورسٹی میں ایک ایکٹ آیا تھا جس کو بلیک ایکٹ کہا گیا تھا، اور اس کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا تھا اور یہ احتجاج کافی طویل چلا۔
جب 1981 میں تیسرا ترمیمی ایکٹ آیا تو اس سے علیگڑھ برادری کا جو ناراضگی تھی۔
پروفیسر راحت ابرار نے بتایا کہ عارف محمد خان کی شادی 1977 میں ریشمہ نام کی خاتون سے ہوئی جو کے وہ اے ایم یو کی طالب علم تھیں۔
انہوں نے علیگڑھ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد
عارف محمد خان علیگڑھ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ہی سیاست میں قدم رکھا، اور وہ بعد میں رکن اسمبلی، رکن پارلیمنٹ، مرکزی وزیر اور مختلف سیاسی جماعتوں میں بھی رہے ہیں۔ عارف محمد خان کا تعلق ریاست اتر پردیش کے ضلع بلند شہر کے ایک گاؤں سے ہے۔
کسی بھی ادارے کے لیے یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ اس کے سابق طالب علم گورنر بنے۔