ETV Bharat / state

Seminar On Urdu Novel: لکھنو میں اردو ناول نویسی پر سیمینار منعقد

author img

By

Published : Dec 28, 2021, 9:45 PM IST

اردو ناول نویسی پر لکھنو کے پرانی اردو اکیڈمی کے احاطے ایک سیمینار Seminar On Urdu Novel کا انعقاد کیا گیا جس میں ماضی کے تناظر میں عصر حاضر کی ناول نویسی پر گفتگو کی۔

لکھنو میں اردو ناول نویسی پر سیمینار منعقد
لکھنو میں اردو ناول نویسی پر سیمینار منعقد

لکھنو کے قیصر باغ علاقے میں واقع پرانی اردو اکیڈمی کے احاطے میں منگل کے روز اردو ناول نویسی پر ایک سیمینار کا انعقاد Seminar On Urdu Novel کیا گیا جس میں ملک کے نامور اردو ناول نویس و دانشوروں نے شرکت کی اور ماضی کے تناظر میں عصر حاضر کی ناول نویسی پر گفتگو کی۔


منعقدہ سیمینار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان National Council for the Promotion of Urdu Language نئی دہلی کے اشتراک سے عمل میں آیا جس میں پروفیسر شفیق اشرفی، شعیب نظام اور ڈاکٹر اعظم انصاری سمیت متعدد ریسرچ اسکالر نے مقالات پیش کئے۔

اردو ناول پر خاص نظر رکھنے والے شعیب نظام نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں اردو ناول نویسی میں متعدد موضوعات شامل ہو رہے ہیں جو نہ صرف قارئین کی دلچسپی میں اضافہ کررہے ہیں بلکہ ایک نئی فکر کی جانب بھی توجہ دلا رہے ہیں۔

ویڈیو
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اردو ناول نویسی نے ترقی کے جو منازل طے کئے ہیں موجودہ دور میں نئے نئے موضوعات شامل ہونے کے بعد اردو ناول نویسیUrdu Novel Writing نے نئی بلندیوں تک پہنچ رہی ہے۔

ماضی میں اردو ناول میں ہجرت مزدور، فرسودہ روایات طوائف جیسے موضوعات تھے لیکن جیسے جیسے ٹیکنالوجی اور زمانے نے ترقی کی اور سماج میں نئے مسائل شامل ہوئے ناول نویسی کے موضوعات بھی بدل گئے ہیں اور قارئین کی دلچسپی میں اضافہ کررہے ہیں۔

شعیب نظام نے بتایا کہ 'مرزا ہادی رسوا نے امراو جان ناول Mirza Hadi Raswa's Umrao Jan Novel میں طوائفوں کی جو منظر کشی کی ہے اس سے قبل بھی ناول نگاروں نے اس موضوع پر لکھا تھا تاہم اس کو سماج میں مقبولیت حاصل نہیں ہوئی۔


مزید پڑھیں:

خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی لکھنؤ میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اعظم انصاری بتاتے ہیں کہ مرزا ہادی رسوا نے اپنے ناول نگاری میں جن تہذیب اور ثقافت اور طوائف کے مسائل کو اجاگر کیا ہے، موجودہ دور میں سماج میں اس کی بنسبت عریانیت میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے بدلتے پہلو بھی سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اس زمانے میں طوائف کے معنی اور مفہوم علیحدہ تھے، اس زمانے میں خواتین ہی طوائف پیشہ کو منتخب کرتی تھیں جبکہ موجودہ دور میں نہ صرف خواتین بلکہ مرد نوجوان لڑکوں میں بھی اس جانب رجحانات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ لہذا اب سماج میں تبدیلی نظر آ رہی ہے اور ان موضوعات پر بھی ناول نویسی کی ضرورت ہے جو سماج کے مسائل کو اجاگر کرے۔

لکھنو کے قیصر باغ علاقے میں واقع پرانی اردو اکیڈمی کے احاطے میں منگل کے روز اردو ناول نویسی پر ایک سیمینار کا انعقاد Seminar On Urdu Novel کیا گیا جس میں ملک کے نامور اردو ناول نویس و دانشوروں نے شرکت کی اور ماضی کے تناظر میں عصر حاضر کی ناول نویسی پر گفتگو کی۔


منعقدہ سیمینار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان National Council for the Promotion of Urdu Language نئی دہلی کے اشتراک سے عمل میں آیا جس میں پروفیسر شفیق اشرفی، شعیب نظام اور ڈاکٹر اعظم انصاری سمیت متعدد ریسرچ اسکالر نے مقالات پیش کئے۔

اردو ناول پر خاص نظر رکھنے والے شعیب نظام نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں اردو ناول نویسی میں متعدد موضوعات شامل ہو رہے ہیں جو نہ صرف قارئین کی دلچسپی میں اضافہ کررہے ہیں بلکہ ایک نئی فکر کی جانب بھی توجہ دلا رہے ہیں۔

ویڈیو
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اردو ناول نویسی نے ترقی کے جو منازل طے کئے ہیں موجودہ دور میں نئے نئے موضوعات شامل ہونے کے بعد اردو ناول نویسیUrdu Novel Writing نے نئی بلندیوں تک پہنچ رہی ہے۔

ماضی میں اردو ناول میں ہجرت مزدور، فرسودہ روایات طوائف جیسے موضوعات تھے لیکن جیسے جیسے ٹیکنالوجی اور زمانے نے ترقی کی اور سماج میں نئے مسائل شامل ہوئے ناول نویسی کے موضوعات بھی بدل گئے ہیں اور قارئین کی دلچسپی میں اضافہ کررہے ہیں۔

شعیب نظام نے بتایا کہ 'مرزا ہادی رسوا نے امراو جان ناول Mirza Hadi Raswa's Umrao Jan Novel میں طوائفوں کی جو منظر کشی کی ہے اس سے قبل بھی ناول نگاروں نے اس موضوع پر لکھا تھا تاہم اس کو سماج میں مقبولیت حاصل نہیں ہوئی۔


مزید پڑھیں:

خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی لکھنؤ میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اعظم انصاری بتاتے ہیں کہ مرزا ہادی رسوا نے اپنے ناول نگاری میں جن تہذیب اور ثقافت اور طوائف کے مسائل کو اجاگر کیا ہے، موجودہ دور میں سماج میں اس کی بنسبت عریانیت میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے بدلتے پہلو بھی سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اس زمانے میں طوائف کے معنی اور مفہوم علیحدہ تھے، اس زمانے میں خواتین ہی طوائف پیشہ کو منتخب کرتی تھیں جبکہ موجودہ دور میں نہ صرف خواتین بلکہ مرد نوجوان لڑکوں میں بھی اس جانب رجحانات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ لہذا اب سماج میں تبدیلی نظر آ رہی ہے اور ان موضوعات پر بھی ناول نویسی کی ضرورت ہے جو سماج کے مسائل کو اجاگر کرے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.