ریاست اتر پردیش میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی فیکلٹی آف میڈیسن نے "موٹاپے اور اس کی روک تھام، الرجی کی بیماریاں" موضوع پر ایک آن لائن سمینار کا انعقاد کیا، جس میں آیورویدک یونانی اور جدید طب کے ماہرین نے احتیاطی تدابیر اور علاج سے موٹاپے اور الرجی پر قابو پانے کے سلسلے میں اپنی قیمتی معلومات سے نوازا۔
اس موقع پر اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اپنے خطاب میں کہا کہ طرز زندگی سے وابستہ بیماریوں کی روک تھام میں روایتی اور جدید دونوں کا اہم رول ہے۔
انہوں نے کہا 'چونکہ جدید طب میں دواؤں کے منفی اثرات سامنے آرہے ہیں اس لیے خطرات سے پاک محفوظ علاج کی تلاش وقت کی ضرورت ہے۔ روایتی طریقہ علاج کے ذریعہ پیش کیے جانے والے متبادل طریقہ علاج کی طرف لوگوں کی توجہ ہو رہی ہے اور یہ عوام میں مقبول ہو رہا ہے'۔
پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ سبھی بیماریوں میں یقینا انہیں استعمال نہیں کیا جا سکتا لیکن پرانی بیماریوں میں مثبت امکانات پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 وبا کے بعد سے حکومت مختلف طریق ہائے طب میں ملٹی ڈسپلنری ریسرچ پر زور دے رہی ہے۔
وائس چانسلر نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ روایتی اور جدید طب کے میل کے فوائد جلد سامنے آئیں گے۔
آیوروید میں موٹاپے کی روک تھام اور علاج کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر جونا ایس (آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیورویدک، نئی دہلی) نے طرز زندگی میں تبدیلیاں لانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ غذا میں تبدیلی لاکر تندرستی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے موٹاپے پر کنٹرول کے لیے آیورویدک پودوں اور جڑی بوٹیوں کا ذکر کیا۔
پروفیسر جونا نے کہا 'ایورویدک میں صحت بخش غذا تناؤ کم کرنے اور متوازن طرز زندگی اپنانے پر زور دیا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ وزن کم کرنے کے لئے آیورویدک کی غذائی اصولوں کو اپناتے ہیں اور بہت سے مغربی ممالک میں لوگ اپنی مجموعی صحت کے لیے آیورویدک کو اپنا رہے ہیں۔
ڈاکٹر نفیس اے خان (شعبہ تپ دق وامراض تنفس، جے این میڈیکل کالج) نے الرجی کی بیماریوں کے سلسلہ میں عوامی سطح پر بیداری پر زور دیا۔ انہوں نے ٹائپ ون ہائپرسنسیٹیویٹی کی علامت و اسباب پر روشنی ڈالی۔