میرٹھ: ہر سال کی طرح امسال بھی 22 فروری 1994 کو ہندوستانی پارلیمنٹ نے ایک اہم قرارداد منظور کرتے ہوئے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کو واپس حاصل کرنے پر غیر متزلزل یقین کا اظہار کیا۔ اس قرارداد کو برقرار رکھنے اور اس پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کے لیے سنکلپ دیوس کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسی ضمن میں میرٹھ میں شعبہ ڈیفینس اسٹڈیز سینٹرمیں سنکلپ دیوس کے موقع پر ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں کالج کے پروفیسر کے علاوہ جمو کشمیر اور لداخ ریسرچ سینٹر سے جڑے ماہرین نے جموں وکشمیر کی اہمیت پر روشنی ڈالی.انہوں نے نوجوانوں کو بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے قرار داد سے واقف کرایا۔ اس کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میرٹھ کالج کے لداخ اور جموں کشمیر اسٹڈی سینٹر میں منعقدہ اس سیمینار میں ریسرچ اسکالرز اور دفاعی علوم کے ماہرین نے شرکت کی اور جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال اور حکومت ہند کی پالیسیوں پر اپنے خیالات اور تجربات کا اظہار کیے۔
یہ بھی پڑھیں:Rakesh Tikait حکومت کے بجٹ میں کسانوں کے لیے کچھ نیا نہیں: راکیش ٹکیت
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جب سے دفاع 370 ہٹائی گئی اس وقت سے کشمیری عوام راحت محسوس کر رہی ہے. ماہرین کا ماننا ہے کہ ہمارا ملک ملی جلی تہذیب والا ملک ہے یہاں سبھی مذاہب کے لوگوں کو متحد ہو کر ملک کی سالمیت کے لیے آگے آنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ہم اپنے ملک کی نہ صرف حفاظت کر سکیں گے بلکہ دشمن کو بھی سرحدوں پر آگے بڑھنے سے روک سکتے ہیں۔ اس کے لیے تمام لوگوں کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔