ETV Bharat / state

'اردو ادب میں فطرت کے سارے مناظرہیں'

author img

By

Published : Mar 14, 2019, 6:42 PM IST

Updated : Mar 15, 2019, 4:11 PM IST

ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ کے چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں 'اردو ادب اور ماحولیات' پر یک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

پروفیسر خواجہ اکرام الدین


اس سیمنار میں مختلف قلم کاروں اور اہل علم نے اپنے مقالات پیش کیے۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے کہا کہ فطرت اور قدرت کے سارے مناظر اردو ادب میں موجود ہیں۔

'اردو ادب اور ماحولیات

خواجہ اکرام الدین کا کہنا تھا:'اُردو شاعری میں ماحولیات کا تصور بہت اہم مانا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شعراء ادباء اور نقاد نے قدرتی مناظر کو اپنے شعر و شاعری کا اہم حصہ مان کر بے پناہ شاعری کی ہے۔ انہوں نے کبھی دریا کے حسین مناظر کو، کبھی سبز زار کو تو کبھی پیڑ کے پتوں کو تالیاں بجاتے ہوئے مناظر کی عکاسی کی ہے۔

عصرحاضر میں ماحولیات کے تعلق سے انھوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اب تو موسم کا بھی نام بدل دینا چاہیے مثلا زہریلی موسم، گرد آلود موسم، گرم ہی گرم موسم وغیرہ۔

اس کی اہم وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں درختوں کی کٹائی پرندوں کا ہجرت کر جانا اور کنکریٹ کے جنگل ماحول اہم ذمہ دار ہیں۔

زہریلی آب و ہوا کے دور میں درخت، پہاڑ اور ندی سمیت سبھی قدرتی مناظر کو اردو ادیبوں نے فلسفیانہ انداز میں پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں زیادہ تر تہواروں کا تعلق ماحولیات سے ہے جیسے کہ بسنت کا تہوار موسم خریف کے استقبال کے لیے ہوتا ہے۔
پروفیسر اکرام الدین نے کہا کہ نئی نسل کو مناظر فطرت سے روشناس کرانے اور گھر میں ماحول بنانا ہے۔

خواجہ اکرام الدین کے علاوہ ڈاکٹر اسلم جمشید پوری اور ریسرچ اسکالر چاندنی عباسی، ڈاکٹر شاداب علیم، ڈاکٹر ارشاد سیانوں سمیت متعدد اسکالرز نےاپنےمقالات پڑھے۔


اس سیمنار میں مختلف قلم کاروں اور اہل علم نے اپنے مقالات پیش کیے۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے کہا کہ فطرت اور قدرت کے سارے مناظر اردو ادب میں موجود ہیں۔

'اردو ادب اور ماحولیات

خواجہ اکرام الدین کا کہنا تھا:'اُردو شاعری میں ماحولیات کا تصور بہت اہم مانا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شعراء ادباء اور نقاد نے قدرتی مناظر کو اپنے شعر و شاعری کا اہم حصہ مان کر بے پناہ شاعری کی ہے۔ انہوں نے کبھی دریا کے حسین مناظر کو، کبھی سبز زار کو تو کبھی پیڑ کے پتوں کو تالیاں بجاتے ہوئے مناظر کی عکاسی کی ہے۔

عصرحاضر میں ماحولیات کے تعلق سے انھوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اب تو موسم کا بھی نام بدل دینا چاہیے مثلا زہریلی موسم، گرد آلود موسم، گرم ہی گرم موسم وغیرہ۔

اس کی اہم وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں درختوں کی کٹائی پرندوں کا ہجرت کر جانا اور کنکریٹ کے جنگل ماحول اہم ذمہ دار ہیں۔

زہریلی آب و ہوا کے دور میں درخت، پہاڑ اور ندی سمیت سبھی قدرتی مناظر کو اردو ادیبوں نے فلسفیانہ انداز میں پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں زیادہ تر تہواروں کا تعلق ماحولیات سے ہے جیسے کہ بسنت کا تہوار موسم خریف کے استقبال کے لیے ہوتا ہے۔
پروفیسر اکرام الدین نے کہا کہ نئی نسل کو مناظر فطرت سے روشناس کرانے اور گھر میں ماحول بنانا ہے۔

خواجہ اکرام الدین کے علاوہ ڈاکٹر اسلم جمشید پوری اور ریسرچ اسکالر چاندنی عباسی، ڈاکٹر شاداب علیم، ڈاکٹر ارشاد سیانوں سمیت متعدد اسکالرز نےاپنےمقالات پڑھے۔

Intro:میرٹ کے چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں اردو ادب اور ماحولیات پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا.


Body: سیمینار میں مہمان خصوصی کے طور پر جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے کہا کہ فطرت اور قدرت کے مناظر سب اردو ادب میں موجود ہے. انہوں نے اردو ادب کے معروف شاعر علامہ اقبال کے شعر کو پیش کرتے ہوئے کہا
اے آبرود گنگا موجوں میں تیرے مل کر
موج سراب ہستی ہو بے نشاں ہماری
کچھ بات ہے کہ ہستی مٹتی نہیں ہماری سو بار کرچکا ہے تو امتحاں ہمارا
اردو شاعری میں ماحولیات کا تصور بہت اہم مانا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ شعراء ادباء اور نقاد نے قدرتی مناظر کو اپنے شعر و شاعری کا اہم حصہ مان کر بے پناہ شاعری کی ہے کبھی دریا کے حسین مناظر کو سبز گاہ کو تو کبھی پیڑ کے پتے تالیاں بجاتے ہوئے پتوں کے عکاسی کرتے ہوئے آپ نے شعر کو زینت بخشی ہے.

عصرحاضر میں ماحولیات کے تعلق سے انھوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اب تو موسم کا بھی نام بدل دینا چاہیے مثلا زہریلی موسم، گرد آلود موسم گرم ہی گرم موسم
اس کی اہم وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں درختوں کی کٹائی پرندوں کا ہجرت کر جانا اور کنکریٹ کے جنگل ماحول اہم ذمہ دار ہیں. زہریلی اب و ہوا کے دور میں درخت، پہاڑ اور ندی سمیت سبھی قدرتی مناظر کو اردو ادیبوں نے فلسفیانہ انداز میں پیش کیا ہے.

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں زیادہ تر تہواروں کا تعلق ماحولیات سے ہے. بسنت کا تہوار موسم خریف کےاستقبال کے لیے ہوتا ہے.
پروفیسر اکرام الدین نے کہا کہ نسل نو کو مناظر فطرت سے روشناس کرانے اور گھر میں ماحول بنانا ہے.
سیمینار دو سیشن میں منعقد ہوا پہلی نششت میں ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین ڈاکٹر اسلم جمشید پوری سمیت متعدد دانشمندان موجود رہے جبکہ دوسرے نششت میں ریسرچ اسکالرز نے مقالہ پیش کیا.
ریسرچ اسکالر چاندنی عباسی ڈاکٹر شاداب علیم ڈاکٹر ارشاد سیانوں سمیت کئی اسکالرز نے پڑھا.


Conclusion:
Last Updated : Mar 15, 2019, 4:11 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.