آفیشیل ذرائع نے منگل کو یہاں بتایا کہ 'پیر کو حکومت نے سیکورٹی کا جائزہ لیا اورخفیہ ایجنسیوں سے موصول ان پٹ کی بنیاد پرمتعدد افراد کی سیکورٹی میں اضافہ کیا گیا تو وہیں کچھ افراد کی سیکورٹی ہٹا دی گئی ہے۔
فروغ گنا کے وزیر سریش رانا کو ’زیڈ پلس‘سیکورٹی فراہم کی گئی ہے اس سے پہلے ان کو ’زیڈ ‘سیکورٹی حاصل تھی اسی طرح سے یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئر مین زفر فاروقی اور شیعہ وقف بورڈ کے چیئر مین وسیم رضوی کی سیکورٹی’وائی‘ سے بڑھا کر ’وائی پلس‘ کردی گئی ہے۔
ریاستی اقلیتی امور کے وزیر نند گوپال گپتا نندی اور بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم کو زیڈ زمرے کی سیکورٹی فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ یو پی کے سابق وزیر رام ویر اپادھیائے اور نریش اگروال کو’وائی زمرے‘ کی سیکورٹی فراہم کی جائےگی۔
تاہم حکومت نے سیکورٹی جائزہ میٹنگ کے بعد مذہبی رہنما سری سری روی شنکراور سینئر وکیل سری رام پنچو اورسپریم کورٹ ک ریٹائر جسٹس ایف ایم آئی خلیف اللہ کے سیکورٹی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان تمام کو بابری مسجد۔ رام مندر متنازع اراضی ملکیت معاملے کو کورٹ کے باہر حل کرنے کےلئے ثالثی بنایا گیا ہے۔
حکومت نے کچھ دیگر افراد کو بھی سیکورٹی فراہم کی ہے لیکن ابھی تک ان کے ناموں کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔