لکھنئو: عالمی شہرت یافتہ شخصیت مولانا سید رابع حسنی ندوی کا گزشتہ روز انتقال ہوگیا تھا اور رات 10:30 بجے ندوۃالعلماء کے صحن میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں سوگوار عوام نے شرکت کی۔ مولانا سے عقیدت رکھنے والے لکھنؤ کے علاوہ ملک کے الگ الگ علاقوں میں سے لوگ لکھنؤ کا رخ کیا۔ ندوۃ العلماء کا وسیع و عریض صحن عوامی ہجوم سے بھر گیا تھا۔ ندوہ کی جانب جانے والی سڑکیں عوام سے بھری ہوئی تھی، اندازے کے مطابق کئی لاکھ لوگوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی حیرانی کی بات یہ ہے کہ چند گھنٹوں میں اتنی کثیر تعداد میں عوام کا جمع ہونا مولانا کی مقبولیت اور لوگوں کو ان سے نسبت واضح کرتی ہے۔
اس موقع پر کانگریس رہنما اور سماجی کارکن طارق صدیقی ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مولانا چلتی پھرتی روحانیت کا نام ہے۔ انہوں نے انسانیت کی خدمت کی سبھی کو متحد کرنے کی کوشش کرتے رہے، آپسی اختلافات انتشارات کو ختم کرنے کی ان کی بے جا کوشش رہی ہیں۔ انہوں نے ملک ملت اور قوم کی جو خدمات انجام دی ہیں وہ ناقابل فراموش ہے۔ مولانا کا رحلت کرنا پورے ملک کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔
مولانا رابع حسنی ندوی کی عربی زبان میں 15 کتابیں اور اردو زبان میں 12 کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ اس کے ساتھ غیر مطبوعہ مسودات کی بھی کافی تعداد ہے۔ اس کے علاوہ مولانا رابع حسنی کے مضامین متعدد رسائل و مجلوں میں شائع ہوچکے ہیں۔