ETV Bharat / state

لکھنؤ: سینیٹائزر پیکنگ بوتلوں کی خریداری میں بدعنوانی - sanitizer packing bottle scam

لکھنؤ میونسپل کارپوریشن کے افسران کی سرپرستی میں بدعنوانی کا ایک کیس سامنے آیا ہے۔ بازار میں پلاسٹک کی بوتلوں کی خریداری زیادہ سے زیادہ 2 سے 3 روپے ہے لیکن اس کی خریداری 10 روپے دکھائی گئی ہے۔ میئر نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

لکھنؤ: سینیٹائزر پیکنگ بوتلوں کی خریداری میں بدعنوانی
لکھنؤ: سینیٹائزر پیکنگ بوتلوں کی خریداری میں بدعنوانی
author img

By

Published : May 8, 2020, 2:43 PM IST

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے میونسپل کارپوریشن میں وبا کے دوران بھی افسران کے سرپرستی میں بدعنوانی پھل پھول رہی ہے، ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں سینیٹائزر تقسیم کرنے کے لے بوتلوں کی خریداری میں بدعنوانی کا کھیل منظرعام پر آیا ہے، مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ اس پلاسٹک بوتلوں کی قیمت 2 سے 3 روپے دستیاب ہے۔ لیکن میونسپل کارپوریشن نے اس کی خریداری 10 روپے ظاہر کی ہے۔ 10 روپے کی خرید دکھا کر 10 ہزار شیشیوں کی ادائیگی کے لیے ایک فائل بھی تیار کر دی گئی اور منظوری کے لیے ایڈیشنل میونسپل کمشنر امیت کمار کے پاس جا پہنچی۔

لکھنؤ: سینیٹائزر پیکنگ بوتلوں کی خریداری میں بدعنوانی
لکھنؤ: سینیٹائزر پیکنگ بوتلوں کی خریداری میں بدعنوانی

ایڈیشنل میونسپل کمشنر کو 50 ایم ایل کی پلاسٹک کی ایک چھوٹی سی بوتل کی قیمت 10 روپے مہنگی معلوم لگی تو انہوں نے تفتیش بٹھا دی۔ لیکن میونسپل کمشنر ڈاکٹر اندرمنی ترپاٹھی نے بدعنوانی کے اس واقعے کی تردید کرتے ہوئے وضاحت پیش کی کہ یہ تمام بوتلیں ایک تنظیم کے زریعہ مفت میں دی گئیں ہے اور اس میں کوئی بدعنوانی نہیں ہوئی ہے۔

اس کے بعد میئر بھاٹیہ نے خود اس پورے واقعہ کے بارے میں میونسپل کمشنر کو سنجیدگی سے تفتیش کا حکم دیا تو میونسپل کارپوریشن میں ہلچل مچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ 'قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی انکوائری کی جائے یہ کسی قیمت پر برداشت کرنے کی بات نہیں ہے۔

ایڈیشنل میونسپل کمشنر امیت کمار نے بتایا کہ '10 ہزار بوتلوں کی فی بوتل 10 روپے کی قیمت بتا کر ادائیگی کے لیے ایک فائل آئی تھی اور 10،000 بوتلوں کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے ادائیگی روکنے کے ساتھ تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔

ماہرین بتاتے ہیں کہ 'ہول سیل مارکیٹ میں سینیٹائزر پیکنگ کے لیے خریدی گئی بوتل کی قیمت صرف 2 ہے، ایسی صورتحال میں بڑی تعداد میں دس ہزار بوتل خرید کر انہیں ہر بوتل پر 10 روپے کی خریداری دکھا کر ایک بڑی کرپشن ہوئی جس میں سینئر افسران بھی ملوث ہیں۔

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے میونسپل کارپوریشن میں وبا کے دوران بھی افسران کے سرپرستی میں بدعنوانی پھل پھول رہی ہے، ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں سینیٹائزر تقسیم کرنے کے لے بوتلوں کی خریداری میں بدعنوانی کا کھیل منظرعام پر آیا ہے، مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ اس پلاسٹک بوتلوں کی قیمت 2 سے 3 روپے دستیاب ہے۔ لیکن میونسپل کارپوریشن نے اس کی خریداری 10 روپے ظاہر کی ہے۔ 10 روپے کی خرید دکھا کر 10 ہزار شیشیوں کی ادائیگی کے لیے ایک فائل بھی تیار کر دی گئی اور منظوری کے لیے ایڈیشنل میونسپل کمشنر امیت کمار کے پاس جا پہنچی۔

لکھنؤ: سینیٹائزر پیکنگ بوتلوں کی خریداری میں بدعنوانی
لکھنؤ: سینیٹائزر پیکنگ بوتلوں کی خریداری میں بدعنوانی

ایڈیشنل میونسپل کمشنر کو 50 ایم ایل کی پلاسٹک کی ایک چھوٹی سی بوتل کی قیمت 10 روپے مہنگی معلوم لگی تو انہوں نے تفتیش بٹھا دی۔ لیکن میونسپل کمشنر ڈاکٹر اندرمنی ترپاٹھی نے بدعنوانی کے اس واقعے کی تردید کرتے ہوئے وضاحت پیش کی کہ یہ تمام بوتلیں ایک تنظیم کے زریعہ مفت میں دی گئیں ہے اور اس میں کوئی بدعنوانی نہیں ہوئی ہے۔

اس کے بعد میئر بھاٹیہ نے خود اس پورے واقعہ کے بارے میں میونسپل کمشنر کو سنجیدگی سے تفتیش کا حکم دیا تو میونسپل کارپوریشن میں ہلچل مچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ 'قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی انکوائری کی جائے یہ کسی قیمت پر برداشت کرنے کی بات نہیں ہے۔

ایڈیشنل میونسپل کمشنر امیت کمار نے بتایا کہ '10 ہزار بوتلوں کی فی بوتل 10 روپے کی قیمت بتا کر ادائیگی کے لیے ایک فائل آئی تھی اور 10،000 بوتلوں کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے ادائیگی روکنے کے ساتھ تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔

ماہرین بتاتے ہیں کہ 'ہول سیل مارکیٹ میں سینیٹائزر پیکنگ کے لیے خریدی گئی بوتل کی قیمت صرف 2 ہے، ایسی صورتحال میں بڑی تعداد میں دس ہزار بوتل خرید کر انہیں ہر بوتل پر 10 روپے کی خریداری دکھا کر ایک بڑی کرپشن ہوئی جس میں سینئر افسران بھی ملوث ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.