ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سماج وادی پارٹی کے سابق قومی ترجمان عمیق جامعی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران صوبے میں قتل ہو رہے ہیں۔
کچھ دنوں پہلے ایٹا ضلع میں پانچ لوگوں کا قتل ہوا، وہ سبھی برہمن تھے۔ اس کے بعد بلند شہر میں دو سادھؤں کا قتل ہوا، ایسا لگتا ہے جیسے صوبے میں لاء اینڈ آرڈر پیرا لائج ہوچکا ہے۔
عمیق جامعی نے کہا کہ اترپردیش میں جرم نہ رکنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ قاتلوں مجرموں کو لگتا ہے کہ انہیں مذہب کا چشمہ پہن لینے سے چھوٹ مل جائے گی۔
حالانکہ پولیس مستعدی سے کام کر رہی ہے، لیکن اس وقت واردات ہونا تعجب خیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پال گھر سادھوں کے قتل معاملے کو مذہبی رنگ دینے کی پوری کوشش کی گئی، لیکن بلندشہر معاملے میں خاموشی کیوں؟ جبکہ پال گھر میں دو سادھوں کا قتل ہوا تھا اور بلند شہر میں بھی دو سادھوں کا ہی قتل ہوا ہے۔
عمیق نے نام نہاد برہمن مہا سبھا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ جب صوبہ میں سماج وادی پارٹی کی حکومت تھی، تب سڑک پر اتر کر احتجاج کرتے تھے اور حکومت کے خلاف خوب نعرہ بازی کرتے تھے۔
لیکن اتر پردیش میں جس طرح سے برہمن اور سادھو سنتوں کا قتل ہوا ہے، ان کی خاموشی انہیں بے نقاب کردیا ہے۔ یہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کرنے والی تنظیمیں ہیں۔
انہوں نے صوبے کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے اپیل کی ہے کہ وہ قاتلوں کو سخت سے سخت سزا دیں تاکہ مستقبل میں اس طرح کے جرائم نہ ہوں۔