رامپور کے ایک عظیم صوفی بزرگ حضرت حافظ شاہ جمال اللہ کی درگاہ کے سجادہ نشین شاہ فرحت احمد جمالی سابق صدر آل انڈیا اتحاد ملت 4 اگست شام 6 بجے اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔
فرحت جمالی ہمیشہ قوم ملت کے مسائل میں ہر ایک کے ساتھ جڑ کر حل کرانے کی کوشش کرتے ان کو کسی مسلک اور فرقے کے ساتھ آنے میں کبھی دریغ نہیں کرتے لوگوں کو کس طرح فائدہ پہنچے اس کام کو بلا دریغ انجام دیتے شہر کے مسائل کو انتطامیہ سے حل کرانے میں بہت ہمت اور جرات سے کام لیتے ناموس رسالت کے کے لۓ پورے عظم وحوصلہ کے ساتھ تمام لوگوں کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملاکر چلتے اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام کرنے کے لئے بروقت لائحہ عمل تیار کرتے اور شہر کے امن وامان کے قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے تھے۔
وہ حق کے لیے انتظامیہ کے سامنے بڑی ہمت جرأت اور بہادری کے ساتھ بات رکھتے جس کی وجہ سے کئی مرتبہ جیل بھی جانا پڑا۔
دوسری جانب مفتی ساجد قاسمی اپنی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ فرحت احمد جمالی رامپور کی انتظامیہ اور پولس کی ظلم و زیادتی و سازش کا شکار ہو گئے جس میں علماء رامپور کی انتہائی کم ہمتی اور خوف کی کیفیت نیز اپنے مفادات کے تحظ کی فکر کا بڑا دخل رہا۔
فرحت جمالی کے خلاف جب فرضی کاروائیاں کی گئیں تو ان کے ساتھ قدم بہ قدم چلنے والے علماء اور دیگر حضرات نے گوشہ نشینی اختیار کرلی۔ مرحوم نے ایک ماہ سے زیادہ کی مدت جیل میں گذاری۔ بعد میں غنڈہ ایکٹ لگانے کا نوٹس جاری کردیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک باعزت شخص آخر کب تک برداشت کرسکتا ہے۔دوسرے یہ کہ اس یعنی این آرسی کے فرضی اور سازشی معاملے میں متاثرین کے حق میں آواز اٹھانے والوں نے انتظامیہ کے خوف سے اپنے تحظ کی خاطر نہ صرف میدان چھوڑ دیا بلکہ مرحوم کو بھی یک و تنہا چھوڑ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بورڈ کے نتائج میں طلبہ کو غیر حاضر دکھانے پر سرپرست ناراض
مفتی ساجد قاسمی نے کہا کہ بے شک موت کا ایک وقت مقرر ہے لیکن اس دنیا یعنی عالم اسباب میں موت کے لئے بھی وجوہات اور اسباب پر ہی بات ہوتی ہے۔ مرحوم کا انتقال اطلاع کے مطابق برین ہیمرج سے ہوا ہے اور مرحوم پر جو ظلم ہورہا تھا اور انتظامیہ کی سازش و اپنوں کے رویہ کا وہ جس طرح شکار تھے۔ تناؤ اور دباؤ کی اس کیفیت میں یہ صورتحال اور یہ واقعہ پیش آنا کوئی انہونی نہیں ہے بلکہ یہ اس کیفیت کا لازمی نتیجہ ہے۔