سہارنپور: دیوبند ہائیوے پر پیش آئے دو دردناک حادثوں میں دو نوجوان لڑکیوں سمیت تین کی موت ہوگئی ہے، جبکہ متعدد مرد و خواتین زخمی ہوگئے۔
بدایوں سے پنجاب جانے والی مسافروں سے بھری بس گذشتہ شب دیوبند کے قریب ساکھن نہر کے پاس تیز رفتار کے سبب بے قابو ہوکر کھائی میں جاگری۔
بس میں سوار مرادباد کی رہنے والی ایک لڑکی سونم اور 21 سالہ پوجا کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی۔ اس کے علاوہ متعدد مسافر شدید طور پر زخمی ہوگئے۔ حادثہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور تمام زخمی مسافروں کو دیوبند کے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا جبکہ فوت ہونے والی دونوں خواتین کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے ضلع اسپتال بھیج دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ رات کے 1:30بجے پیش آیا۔
پولیس نے بتایا کہ روڑ ویز بس UP-15-BT 8994 بہت تیز رفتا ر سے چل رہی تھی۔ لیکن جیسے ہی بس ساکھن نہر کے قریب پہنچی اچانک بے قابو ہوکر کھائی میں جاگری۔ حادثہ کے فوراً بعد مسافروں میں چیخ وپکار اور افرا تفری کا عالم پیدا ہوگیا۔
حادثہ کی جگہ کے قریب واقع ڈھابے پر بیٹھے لوگوں نے حادثہ کی اطلاع پولیس کو دی اور گاؤں کے لوگوں کی مدد سے زخمی مسافروں کو بس سے باہر نکالا لیکن سونم اور پوجا کی بس کے نیچے دب جانے کی وجہ سے موقع پر ہی موت واقع ہوگئی۔
بعد ازاں جے سی بی مشین بلاکر بس کو کھائی سے نکالا گیا اور بس میں پھنسے مسافروں اور فوت ہوجانے والی خواتین کی لاشوں کو نکالا گیا۔ زخمی مسافروں کو اسپتال پہنچانے کے لئے چار ایمبولینس بلائی گئیں۔جبکہ کئی زخمیوں کی تشویش ناک حالت دیکھتے ہوئے چنڈی گڑھ ریفر کردیا گیا۔
ایک زخمی مزدور نے بتایا کہ وہ پنجاب میں مزدوری کرنے کی غرض سے جارہے تھے مزدور کا کہنا تھا کہ کئی مسافر حادثہ کے بعد بے ہوش ہوگئے تھے اور خود انہیں کو دوبارہ زندگی ملی ہے۔
مزدور نے بتایا کہ بس میں 20یا22مسافر سوار تھے۔زخمی ہونے والوں میں 42سالہ منی ،30سالہ سنیل ،31سالہ دیش ویرباشندہ سنبھل ،50سالہ منی ،19سالہ رماباشندگان بدایوں اور 20سالہ روہنی باشندہ مراداباد اور دیگر افراد شامل ہیں۔
دوسری جانب دیوبند میں منگلور چوکی کے قریب رہنے والا 24سالہ شاداب ولد قمر اپنے ایک دوست عثمان کے ساتھ بذریعہ بائک میرٹھ کسی ڈاکٹر سے دوا لینے جارہا تھا لیکن ہائی وئے پر واقع پیٹرول پمپ سے بائک میں پیٹرول بھر وا کر میرٹھ کی جانب چلا تو پیچھے سے آنے والی ایک پرائیویٹ بس نے ٹکر مار دی جس کے نتیجہ میں شاداب کی موقع پر ہی موت ہوگئی اور اس کے ساتھی عثمان شدید طور پر زخمی ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں : تبدیلی مذہب کے لیے مجسٹریٹ سے اجازت کی ضرورت نہیں: محمود مدنی
پولیس نے موقع پر پہنچ کر دونوں کو سرکاری اسپتال پہنچایا ۔ شاداب کی اچانک موت ہوجانے پر خاندان میں کہرام برپا ہوگیا۔ لیکن خاندان کے لوگوں نے کسی بھی قانونی کار روائی کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد پولیس نے لاش اہل خانہ کو سونپ دی ۔ایک ہی دن میں اسٹیٹ ہائی وے پر ہونے والا یہ دوسرا حادثہ تھا۔
واضح رہے کہ اس روڑ پر تیز رفتاری کے سبب اکثر حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔حادثات میں زیادہ تر افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔