اس موقع پر مقررین نے حاضرین کو شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اور این آرسی کے نقصانات بتاتے ہوئے کہا کہ 'حکومت کے یہ قوانین دستور ہند کے خلاف ہیں اور احتجاج کرنا عوام کا جمہوری حق ہے اگر انتظامیہ احتجاج کرنے سے روکتی ہے یا کسی طرح کااستحصال کرتی ہے فوری طورپر جمعیة کے ذمہ داران سے رابطہ کریں، جمعیة علمأ ہند ہر قدم پر عوام کے ساتھ ہے، جمعیة علماءہند کی یہ تحریک جاری رہے گی'۔
پروگرام میں مدرسہ جامعہ امام محمد انور شاہ کے استاذ مولانا فضیل احمد ناصری نے کہا کہ 'ہمارا ملک بھارت ایک جمہوری ملک ہے جو تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیتا ہے لیکن موجودہ حکومت مذہب کے نام پر یہاں کے لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتی اور اس طرح کے قوانین لائے جارہے ہیں جو نہ صرف دستور ہند کے خلاف ہے بلکہ عوام کے دلوں میں نفرت بھرنے والے ہیں، اس لیے ہمیں اس طرح کے قوانین کی ہر محاذ پر مخالفت کرنی چاہئے'۔
جمعیة علمأ ہند مجلس منتظمہ کے رکن مولانا شمشیر الحسنی قاسمی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ 'احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے اگر انتظامیہ احتجاج میں کسی قسم کا رخنہ پیدا کرتی ہے فوری طورپر جمعیة کے ذمہ داران سے رجوع کیا جائے'۔
جمعیة علمأ ضلع سہارنپور کے جنرل سکریٹری اور پروگرام کنوینر سید ذہین احمد نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ 'جمعیة علمأ ہند ہر قدم پر عوام کے ساتھ ہے،جب تک جمعیة علمأ ہند کے قائدین سی اے اے، این آرسی اور این پی آر پر آگے کا لائحہ عمل طے نہیں کریں گے اس وقت آپ لوگوں کو کسی بھی طرح کا نہ تو کوئی فارم بھرنا ہے اور نہ ہی کوئی کاغذات دکھانا ہے'۔
انہوں نے جے این یو ،جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پولیس کے ذریعہ کی گئی مبینہ بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے مذکورہ یونیورسٹیز کے طلبہ کے خلاف درج مقدمات کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
صدارتی خطاب میں مولانا ظہور احمد قاسمی نے کہا کہ بی جے پی حکومت ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنا کر غیر دستوری کاموں کوانجام دے رہی ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا اور ہر محاذ پر اس کی مخالفت کی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ قوانین صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ہر بھارتی کو ان قوانین سے نقصان ہوگا۔